پاکستان اور افغانستان قیدیوں کے تبادلے پر رضامند، افغان سفیر کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2019
افغان سفیر کے 3 ہفتے قبل ہی یہ منصب سنبھالا ہے—فائل فوٹو
افغان سفیر کے 3 ہفتے قبل ہی یہ منصب سنبھالا ہے—فائل فوٹو

پشاور: افغان سفیر شکر اللہ عاطف مشعل نے دعویٰ کیا ہے کہ کابل اور افغانستان ایسے قیدیوں کے تبادلے پر رضامند ہوگئے ہیں جنہوں نے اپنی سزا کی مدت مکمل کرلی یا ضمانت ملنے کے باوجود کسی وجہ سے اب تک رہا نہیں ہوسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افـغان مہاجرین سے خطاب کرتے ہوئے افغان سفیر کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ کابل کے دوران قیدیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور دونوں ممالک نے قیدیوں کے تبادلے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

عاطف مشعل کا کہنا تھا کہ افغان سفارتخانے کی ٹیم پاکستان کی متعدد جیلوں کا دورہ کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں بہت سے قیدی انتہائی معمولی نوعیت کے جرائم میں قید ہیں جنہیں رہا ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کا پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ وہ خود بھی جیلوں کا دورہ کریں گے اور افغان حکومت بھی پاکستانی حکام کو افغان جیلوں کا دورہ کرنے کی سہولت فراہم کرے گی تا کہ وہ ان پاکستانی قیدیوں کی نشاندہی کرسکیں جو کسی وجہ سے اب تک رہا نہیں ہوسکے۔

واضح رہے کہ موجودہ افغان سفیر نے 3 ہفتے قبل ہی یہ عہدہ سنبھالا، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس سمجھوتے کا اطلاق سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث قیدیوں پر ہوگا یا نہیں۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ موجود نہیں ہے۔

قبل ازیں جب افغان سفیر سے طالبان رہنما حافظ محب اللہ کی پشاور میں اسیری کے حوالے سے موصول ہونے والی اطلاعات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان اچھی طرح جانتا ہے کہ افغانستان میں امن اسکے تعاون کے بنا ممکن نہیں‘

اس کے علاوہ وہ طورخم بارڈر پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے افغان شہریوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک پر بھی خائف نظر آئے اور کہا کہ یہ معاملہ پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے سامنے بھی اٹھایا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ صورتحال کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے طورخم جائیں گے اور اس بارے میں گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کور کمانڈر پشاور شاہین مظہر محمود سے بھی بات چیت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے افغان شہری گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں، ہمیں زبانی جمع خرچ نہیں چاہیے پاکستان کو دوستی کا اپنا وعدہ نبھانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان اور افغانستان کے درمیان مضبوط تعلقات کی ضرورت‘

علاوہ ازیں انہوں نے کابل میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے باہر مبینہ طور پر ویزا کے حصول کے لیے آنے والوں سے 2 سو امریکی ڈالر لینے کی رپورٹس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں