جسم کے ساتھ ساتھ دماغ کو بھی صحت مند رہنے کے لیے غذائیت کی ضرورت پڑتی ہے۔

کچھ خاص غذائیں یادداشت کو بہتر بناتی ہیں اور کچھ دماغی افعال کو حیرت انگیز، مگر جناب واقعی کچھ کھانے کی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو آپ کو ذہنی طور پر زیادہ اسمارٹ اور یادداشت تیز کرتی ہیں۔

مچھلی

آج کے دور میں اکثر جس عام مسئلے کا سامنا ہوتا ہے وہ ہے روزمرہ کے کاموں کو یاد رکھنا ہے، یعنی کب کہاں جانا ہے، کس وقت کسی کو فون کرنا ہے یا کھانے کے لیے کیا بنانا ہے وغیرہ، تو اگر آپ بھی اپنی یادداشت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو روغنی مچھلی یا آئلی فش کا استعمال بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مچھلی میں پایا جانے والا اومیگا تھری فیٹی ایسڈز مجموعی صحت کے لیے خاص طور پر دماغ کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔

پتوں والی سبزیاں

اگرچہ ہم میں سے بیشتر افراد سبزیوں کو دیکھ کر اپنا منہ موڑ لیتے ہیں مگر جناب جب تک آپ انہیں خاص طور پر سبز پتوں والی سبزیوں کو استعمال نہیں کریں گے، اچھی دماغی صحت کا خواب بھی دیکھنا کچھ مناسب نہیں۔ پالک اور سبز گوبھی وٹامن سی اور بیٹا کروٹین سمیت دیگر انٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے جو جسم کے لیے صحت مندی کا سبب مانے جاتے ہیں، اس کے علاوہ ان میں فلوٹے نامی ایک جز ہوتا ہے جو ہمارے دماغ کی معلومات اکھٹا کرنے اور انہیں یاد رکھنے کے عمل کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

انڈے

منرلز اور وٹامنز سے بھرپور انڈے بہترین دماغی خوراک ہے، آئرن، آیوڈین اور وٹامن بی 12 وغیرہ کے ساتھ انڈے آپ کی خوراک کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ آئرن سے خون کے سرخ خلیات بنتے ہیں، جو آکسیجن کو آپ کے دماغ تک پہنچاتے ہیں جو مشکل حالات میں آپ کو چوکنا رکھتا ہے۔ اسی طرح آیوڈین سے مسائل حل کرنے کی صلاحیتوں میں بہتری آتی ہے۔

سبز چائے

کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کا دماغ کا لگ بھگ 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو دماغی افعال بہتر بنانے کے لیے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگرچہ دن بھر میں 8 گلاس پانی کا استعمال لازمی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ آپ سبز چائے کا ایک کپ روزانہ استعمال کرنا بھی معمول بنائیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے سے دماغی چوکنا پن بڑھتا ہے اور یادداشت بہتر ہوتی ہے جبکہ اس میں شامل انٹی آکسائیڈنٹس دماغی تنزلی یا ڈیمینیشا کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

چاکلیٹ

دماغی نشوونما تیز کرنے والے کیمیکل فلیونیڈ سے بھرپور چاکلیٹ کا معتدل استعمال دماغی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے۔ چاکلیٹ کے استعمال سے نئے عصبی خلیے بنتے ہیں، جس سے نئی یادداشتوں کو منظم کرنا آسان ہوجاتا ہے جبکہ یہ میٹھی سوغات دماغ تک خون کی روانی بھی بہتر کرتی ہے۔

بادام

یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بادام کو دماغ کی غذا بھی قرار دیا جاتا ہے جو یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور یہ سب وٹامن ای اور اس میں شامل فیٹی ایسڈز کا اثر ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ میوہ دماغ پر عمر کے اثرات کو جھاڑنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

اخروٹ

اخروٹ دل کو صحت مند رکھنے اور جسمانی ورم سے تحفظ دینے جیسے نیوٹریشنز سے بھرپور خشک میوہ ہے اور یہ واحد پھلی ہے جو الفا لائنولینک ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس جز سے دماغ تک آکسیجن کی فراہمی موثر انداز سے ہوتی ہے۔ 2010 میں الزائمر پر ہونے والی ایک انٹرنیشنل کانفرنس میں پیش کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق اخروٹ کا استعمال معمول بنا لینے سے یادداشت بہتر ہوتی ہے جبکہ کچھ سیکھنے کی صلاحیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بیریز

اسٹربری یا بلیوبیریز کوئی بھی بیری ہو ان کا استعمال یادداشت اور توجہ جیسی صلاحیتوں میں تنزلی کے عمل کو سست کردیتا ہے۔ اینلز آف نیورولوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق بلیو بیریز، اسٹرابریز اور دیگر کا استعمال درمیانی عمر کی خواتین میں دماغی تنزلی کے عمل کو سست کردیتا ہے جس سے بڑھاپے میں بھی یادداشت متاثر نہیں ہوتی جبکہ کسی کام کے دوران بھرپور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی برقرار رہتی ہے۔

شہد

کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں شہد کی ذہنی تناﺅ سے لڑنے کی صلاحیت کو ثابت کیا گیا ہے جو ایسے دفاعی نظام کو بحال کرتی ہے جو یادداشت کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔ اس سے ہٹ کر شہد میں موجود کیلشیئم دماغ میں آسانی سے جذب ہوجاتا ہے جو کہ دماغی افعال پر فائدہ مند اثرات مرتب کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں