تھریسامے بریگزٹ کے معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں، سابق برطانوی وزیراعظم

20 جنوری 2019
جان میجر 1990 سے 1997 تک برطانوی وزیرِاعظم رہے — فوٹو، ڈان اخبار
جان میجر 1990 سے 1997 تک برطانوی وزیرِاعظم رہے — فوٹو، ڈان اخبار

لندن: برطانیہ کے سابق وزیراعظم کے جان میجر نے موجودہ وزیرِاعظم تھریسا مے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یورپ سے علیحدگی (بریگزٹ) پر ریڈ لائن سے پیچھے ہٹ جائیں اور پارلیمنٹ کو اس مسئلے سے باہر نکلنے کا حل تلاش کرنے دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جان میجر کا کہنا تھا کہ انہوں نے 1990 سے 1997 کے درمیان شمالی آئرلینڈ امن عمل اور پہلی خلیجی جنگ میں اہم فیصلوں پر سمجھوتہ کیا تھا، تاہم تھریسا مے کو بھی ان کے بریگزٹ منصوبہ بھاری اکثریت سے مسترد ہونے کے بعد سمجھوتہ کرلینا چاہیے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم جان میجر 2016 میں بریگزٹ پر برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم کے دوران یورپ کے ساتھ رہنے کے حق میں مہم چلانے اور تھریسا مے کے اس بل کے خلاف افراد میں شامل تھے۔

مزید پڑھیں: برطانوی وزیر اعظم کو نئے بریگزٹ منصوبے پر ڈیڈلاک کا سامنا

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی بی سے گفتگو کرتے ہوئے جان میجر کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیراعظم کی ڈیل اب ناکام ہوچکی ہے، لہٰذا میرا نہیں خیال کہ انہیں اس کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم اسی افرا تفری کے ساتھ بغیر کوئی ڈیل کیے باہر آگئے تو میرے مطابق اس کے نتجائج بہت ہی خطرناک ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ تھریسا مے کل( 21 جنوری) کو پارلیمنٹ کو بریگزٹ کے حوالے سے بریفنگ دیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ معاہدے پر ووٹ سے قبل برطانوی وزیر نے ’پلان بی‘ پیش کردیا

یاد رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2016 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ یعنی یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے اور اس پر مارچ 2019 میں عملدرآمد ہونا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر عوامی فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن شدید مخالفت کے بعد سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور وہ اراکین پارلیمنٹ کو منانے کی کوشش کرتی رہی تھی۔

بعد ازاں اس معاہدے پر دسمبر 2018 میں برطانوی پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہونی تھی، تاہم اسے جنوری تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

جس کے بعد گزشتہ دنوں برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ہوئی، جس میں برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے علیحدگی کے وزیر اعظم تھریسامے کے بل کو واضح اکثریت سے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد بریگزٹ کے معاملے پر دوبارہ بحث کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ، برطانوی وزیر اعظم کو بدترین شکست

بریگزٹ پر ہونے والی ووٹ نگ میں 432 ارکان پارلیمنٹ نے اس کے خلاف ووٹ دیا تھا جبکہ 202 ارکان نے وزیر اعظم کے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

اس کے بعد ایوان زیریں میں برطانوی وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، جو ناکام ہوگئی تھی اور ان کا عہدہ بچ گیا تھا۔

اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی اس تحریک عدم اعتماد میں برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے حق میں 325 جبکہ ان کی مخالفت میں 306 ووٹ آئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں