اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نا اہلی سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ آئندہ ایسی درخواست کی گئی تو جرمانہ کریں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے لیکن عدالت نے حافظ احتشام کے دلائل کے دوران ہی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا اور بابر اعوان کو دلائل دینے کی ضرورت ہی نہیں پڑی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی نااہلی: درخواست پر آئندہ ہفتے سے سماعت کا آغاز

درخواست گزار حافظ احتشام نے عدالت سے کہا کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی ٹیریان وائٹ کو ظاہر نہیں کیا، عمران خان پبلک آفس ہولڈر ہیں، یہ اب ان کا ذاتی معاملہ نہیں رہا۔

اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آرٹیکل 63 ایچ اخلاقی معاملات کے بارے میں ہے، کیا وہ آپ نے دیکھا ہے؟

انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ اسلام کی رو سے بھی ذاتی زندگی پر پردہ ڈالنے کا کہا گیا ہے، آئندہ ایسی درخواست دائر کی گئی تو جرمانہ کریں گے۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیا۔

خیال رہے کہ حافظ احتشام کی جانب سے عمران خان کی نااہلی کے لیے جولائی 2018 کے انتخابات سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی اہلیت کےخلاف حنیف عباسی کی نظرثانی درخواست مسترد

ہائیکورٹ نے حافظ احتشام کی درخواست کو جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے رہنما عبدالوہاب بلوچ کی درخواست کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کیا تاہم بینچ دستیاب نہ ہونے کے باعث سماعت نہ ہوسکی۔

انتخابات کے بعد عبدالوہاب بلوچ نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی، جس پر حافظ احتشام کی جانب سے 15 جنوری کو متفرق درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ میری درخواست عبدالوہاب بلوچ کی درخواست سے الگ کرکے سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔

16 جنوری کو جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل بینچ نے حافظ احتشام کی درخواست منظور کرتے ہوئے عمران خان کی نااہلی کی درخواست کو جلد سننے کا فیصلہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں