کمالا ہیرس کا امریکی صدارتی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان

21 جنوری 2019
کمالا ہیرس کی والدہ کا تعلق بھارتی ریاست تامل ناڈو سے ہے—فوٹو:اے پی
کمالا ہیرس کی والدہ کا تعلق بھارتی ریاست تامل ناڈو سے ہے—فوٹو:اے پی

امریکی سینیٹر کمالا ہیرس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف اگلے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کے امیدوار کی دوڑ میں شامل ہونے کا اعلان کردیا۔

ٹویٹر میں جاری اپنے ویڈیو پیغام میں کمالا ہیرس نے کہا کہ ‘ہمارے ملک کا مستقبل آپ اور دیگر لاکھوں افراد پر منحصر ہے جو ہماری امریکی اقدار کے لیے ہماری آوازیں بلند کررہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اسی لیے میں امریکا کے صدر کے لیے مہم چلارہی ہوں’۔

خیال رہے کہ کمالا ہیرس کی والدہ بھارتی نژاد امریکی تھی جن کا تعلق بھارتی ریاست تامل ناڈو سے تھا تاہم کمالا کے والد کا تعلق جمیکا سے تھا۔

کمالا ہیرس 2004 سے 2011 کے دوران دو مرتبہ سان فرانسیسکو کی ڈسٹرکٹ اٹارنی جنرل رہی تھیں جس کے بعد 2011 سے 2017 کے دروان دومرتبہ کیلیفورنیا کی اٹارنی جنرل منتخب ہوئی تھیں اور یہ اعزاز حاصل کرنے والی نہ صرف پہلی خاتون تھیں بلکہ گنجان ریاست کی پہلی سیاہ فارم اٹارنی جنرل بن گئی تھیں۔

جنوری 2017 میں انہوں نے کیلیفورنیا کے جونیئر امریکی سینیٹر کے طور پر حلف اٹھایا اور جنوبی ایشیائی پس منظر رکھنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں اور اسی طرح امریکی تاریخ میں کیرول موسیلے براؤن کے بعد دوسری سیاہ فارم خاتون بن گئی تھیں۔

رپورٹس کے مطابق بطور سینیٹر انہوں نے اجلاس میں مشکل سوالات کو اجاگر کیا اور جس طرح اٹارنی جنرل کی حیثیت سے سوالات اٹھاتی رہی تھیں اسی طرح سینیٹ میں بھی سخت موقف اپناتی ہیں۔

کمالا ہیرس 2008 میں آنے والے مالی بحران کے دوران کئی خاندانوں کے دفاع پر اکثر فخر کا اظہار کرتی ہیں جہاں انہوں نے بڑے بڑے مقدمات کا سامنا کیا۔

خود کو متوسط طبقے کی نمائندہ قرار دینے والی کمالا ہیرس پولیس کے ظلم اور سیاہ فارم غیر مسلح افراد کے قتل کی بھرپور مذمت کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخابات 2020 میں ہوں گے تاہم 22 ماہ قبل ہی وائٹ ہاؤس تک پہنچنے کی جنگ کی تیاری شروع ہو چکی ہیں کیونکہ امریکی عوام نے ٹرمپ کے مقابلے میں اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کا جائزہ لینے شروع کردیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کو شکست دے کر صدارت کا منصب سنبھالا تھا جبکہ انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور اس پر تحقیقات بھی ہوئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں