’نواز شریف بیمار ہیں لیکن مجھے یا اہلِ خانہ کو اس کی معلومات نہیں‘

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2019
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک میڈیکل بورڈ کی رپورٹس بھی موصول نہیں ہوئیں—فائل فوٹو
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک میڈیکل بورڈ کی رپورٹس بھی موصول نہیں ہوئیں—فائل فوٹو

لاہور: سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی صحت ٹھیک نہیں اور انہیں طبی معائنے کے لیے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) لے جایا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے بتایا گیا کہ میاں نواز شریف بیمار ہیں اور انہیں منگل پی آئی سی لے جایا جائے گا لیکن مجھے یا ہمارے اہلِ خانہ میں سے کسی کو بھی اس بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک میڈیکل بورڈ کی رپورٹس بھی موصول نہیں ہوئیں جس کے لیے جیل انتظامیہ سے درخواستیں کرنے کے ساتھ ساتھ ہم نے محکمہ داخلہ کو بھی تحریری درخواست دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: (ن) لیگ کو نواز شریف کی صحت پر تشویش،جیل انتظامیہ نے تندرست قرار دے دیا

دوسری جانب میاں نواز شریف کے طبی معالج برائے امراض قلب ڈاکٹر عدنان خان نے بھی ٹوئٹ کیا اور کہا کہ 16 جنوری کو سابق وزیراعظم کی صحت کا جائزہ لینے والے اعلیٰ سطح کے میڈیکل بورڈ کی تشخیصی رپورٹ اب بھی مجھے یا اہلِ خانہ میں سے کسی فرد کو نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت اس بات کی متقاضی ہے کہ حکام فوری طور پر اقدامات کریں، یہ ہنگامی صورتحال کا معاملہ ہے۔

ٰخیال رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کی صحت کا جائزہ لینے والے 3 رکنی میڈیکل بورڈ کا کہنا تھا کہ انہیں دونوں ہاتھوں میں درد اور بالخصوص رات کو پاؤں کی انگلیاں سن ہوجانے کی شکایت ہے۔

مزید پڑھیں: جیل میں ٹی وی نہیں، صرف ایک اخبار دیا جاتا ہے، نواز شریف

اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر نواز شریف کی صحت کے بارے میں اہلِ خانہ کو ’صحیح معلومات‘ سے فراہم کی جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانی عوام ان کی صحت کے بارے میں خاصی فکرمند ہے اور جاننا چاہتی ہے کہ ان کے رہنما کو جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی کیا وجہ ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے محکمہ داخلہ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو میڈیکل رپورٹس فراہم نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور ‎میڈیکل رپورٹس نہ دینے کو پنجاب حکومت اور ہوم ڈپارٹمنٹ کے منفی رویے اور بیمار انتقامی ذہنیت کا عکاس قرار دیا۔


یہ خبر 22 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں