آسیہ بی بی بریت پر نظر ثانی اپیل کی سماعت، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2019
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کرے گا—فوٹو:اے ایف پی
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کرے گا—فوٹو:اے ایف پی

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی بریت کے خلاف دائر نظر ثانی اپیل کی سماعت کے پیش نظر حساس مقامات پر فوج کی تعیناتی سمیت شہر بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرلیے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہرعالم خان میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دائر نظر ثانی اپیل کی سماعت کرے گا۔

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے چیف کمشنر کے دفتر کو لکھے گئے خط میں 29 جنوری کو ‘ایک حساس مقدمے کی سماعت کے دوران’ کسی قسم کے ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے شہر میں پاکستان رینجرز کی تعیناتی کی درخواست کی گئی ہے۔

مجسٹریٹ کا کہنا ہے کہ رینجرز حکام کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف) کے ہمرا شہر کی سیکیورٹی کا انتظام سنبھالیں۔

خیال رہے کہ پنجاب کی تحصیل ننکانہ صاحب کے ایک گاؤں کی مسجد کے امام قاری سلام نے سپریم کورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جنہیں سابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے بری کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

قاری سلام نے آسیہ بی بی کے خلاف توہین کی فرسٹ انفارمیشن (ایف آئی آر) درج کرادی تھی۔

سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر 2018 کو فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کردیا تھا اور آسیہ بی بی کو بری کردیا تھا جن پر 2009 میں مسلمان خاتون کے ساتھ جھگڑے میں توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

آسیہ بی بی کے وکیل سیف الملوک عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد قتل کی دھکمیاں ملنے پر ملک سے باہر چلے گئے تھے تاہم وہ نظر ثانی اپیل کی پیروی کے لیے واپس آئے ہیں اور سپریم کورٹ میں اپنے دلائل دیں گے۔

سیف الملوک نے حکام سے انہیں ذاتی سیکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ درخواست گزار کی اپیل میں میرے موکل کے خلاف مضبوط نہیں ہے’۔

ٹی ایل پی کی احتجاج کی دھمکی

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے نظر ثانی اپیل سننے والے سپریم کورٹ کے بینچ کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو ‘عدالتی ریلیف’ دیا گیا تو احتجاجی تحریک چلائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی اپیل سماعت کیلئے مقرر

واضح رہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت مرکزی رہنما اس وقت زیر حراست ہیں جنہیں نومبر 2018 میں احتجاج کے دوران کارروائی کرکے حراست میں لیا گیا تھا۔

ٹی ایل پی کے قائم مقام امیر شفیق امینی نے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دائر نظر ثانی اپیل میں شرعی عدالت کے ججوں سمیت ایک لارجرز بینچ تشکیل دیا جائے گا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ موجودہ بینچ کو توڑ کر ایک لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔

ٹی ایل پی کے کارکنان کومخاطب کرتے ہوئے شفیق امینی کا کہنا تھا کہ ‘آپ تیار رہیں اور ہماری طرف سے سمجھوتے کی کوئی توقع نہیں رکھنی چاہیے’۔

مزید پڑھیں:توہین رسالت کیس: آسیہ بی بی کی آخری اپیل کی سماعت

قبل ازیں ٹی ایل پی کی جانب سے بریت کے فیصلے کے بعد شروع ہونے والا احتجاج آسیہ بی بی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی شرط پر ختم کردیا گیا تھا۔

حکومت نے ٹی ایل پی کو آسیہ بی بی کا نام ایل سی ایل میں شامل کرنے کے لیے قانونی کارروائی شروع کرنے اور سپریم کورٹ میں فیصلے پر نظر ثانی اپیل کی مخالفت نہ کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو ملتان جیل سے 7 نومبر کو اسلام آباد منتقل کردیا گیا تھا اور سخت سیکیورٹی میں نامعلوم مقام میں رکھا گیا ہے جبکہ حکام کی جانب سے بھی سیکیورٹی خدشات کے باعث ان کی نقل و حرکت کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں