تجارتی خسارہ کم ہو کر 5 سے 6 ارب ڈالر ہوجائے گا، مشیر تجارت کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 30 جنوری 2019
تجارتی خسارہ عالمی سطح پر تیل سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث آیا، مشیر کامرس — فائل فوٹو
تجارتی خسارہ عالمی سطح پر تیل سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث آیا، مشیر کامرس — فائل فوٹو

وزیر اعظم کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ حکومت کے تجارتی خسارے کے خلاف جنگ میں مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جس کی اہم وجہ عالمی سطح پر تیل کی گرتی ہوئی قیمتیں ہیں۔

پاکستان سیکریٹریٹ میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ میں در آمدات کا بل مسلسل کم ہونے سے تجارتی خسارہ ایک ارب ڈالر تک کم ہوگیا ہے۔

ان کے اندازے کے مطابق جون 2019 تک تجارتی خسارہ 5 سے 6 ارب تک کم ہوجائے گا، تجارتی خسارہ عالمی سطح پر تیل سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث کم ہورہا ہے اور یہ قیمتیں نومبر 2018 سے یہ 60 ڈالر فی بیرل سے بھی کم ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان اپنا تجارتی خسارہ کیسے کم کر سکتا ہے؟

خیال رہے کہ مشیر تجارت کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا کہ سال کے پہلے حصے میں تیل اور گیس کی در آمدات نے 4 ارب ڈالر کی سطح کو عبور کیا جو مالی سال 2015 کی پہلی سہہ ماہی کے بعد دیکھنے میں آئی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے نشاندہی کی تھی کہ ’اس اضافے سے توانائی کے علاوہ دیگر مصنوعات کی درآمدات میں کمی اور بر آمدات میں اضافہ ہوا جبکہ رقم کی ترسیل میں بھی مثبت رجحان دیکھنے میں آیا‘۔

مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد کا مزید کہنا تھا کہ وہ دراآمدات میں کمی کی رفتار سے تاحال خوش نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ در آمدات کے بل میں کمی کی 3 وجوہات ہیں جن میں اشیاء کی قیمتوں میں کمی، تیل کی قیمتوں میں کمی اور لگژری مصنوعات پر ریگولر ڈیوٹی کا نفاذ شامل ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فرنس آئل کی در آمدات پر پابندی عائد کردی ہے جس کا بل تقریباً اہک ارب ڈالر ہوتا تھا جبکہ غیر ضروری اشیا کی در آمدات کو کم کرنے کے لیے اس پر ڈیوٹی میں بھی اضافہ کردیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی مدد سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی امید کی جارہی ہے اور تجارتی خسارہ جون 2019 تک کم ہوگا کیونکہ گزشتہ سال کل تجارتی خسارے نے ریکارڈ 37 ارب ڈالر کی سطح عبور کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کا تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا

دوسری جانب سیکریٹری تجارت یونس داغا کا کہنا تھا کہ در آمدات کی کمی ریگولیٹری ڈیوٹی کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں کمی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کو غیر ضروری اشیا پر لگایا گیا ہے اور چند اشیا کی در آمدات پر پابندی لگانا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوائد کی خلاف ورزی نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ خام مال کی در آمدات مزید بڑھے گی جبکہ تیار مصنوعات کم ہوکر مقامی سطح پر اس کی پیداوار کا آغاز ہوگا۔

عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ رواں سال برآمدات 25 ارب ڈالر کی سطح آسانی سے عبور کرلے گی، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ رواں مالی سال کے لیے 27 ارب ڈالر کا لگایا گیا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوگا۔

انہوں نے حکومت کی جانب سے اہداف کو حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 30 جنوری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں