شہباز شریف کے اگلے پروڈکشن آرڈر کے اجرا پر تحریک انصاف کی شرائط

اپ ڈیٹ 11 فروری 2019
نعیم الحق کے مطابق کوئی نہیں چاہتا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی میں آئیں — فوٹو: ڈان نیوز
نعیم الحق کے مطابق کوئی نہیں چاہتا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی میں آئیں — فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: وزیر اعظم کے معاون خصوصی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی نا اہلی پر تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ جنگ کرنے پر اتر آئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت قومی اسمبلی کے اسپیکر کے ساتھ کیے گئے ’معاہدے‘ کی خلاف ورزی کررہی ہے اور کہا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر صرف اس وقت جاری کیے جائیں گے جب وہ ایوان میں ضابطہ اخلاق برقرار رکھنے کے لیے دستخط کریں گے اور قوم کے مفاد میں قانون سازی کریں گے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے یہ بات پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی نہیں چاہتا کہ شہباز شریف قومی اسمبلی میں آئیں اور حکومت یا کسی شخص کو گالی دیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کیا شہباز شریف کے قومی اسمبلی نہ آنے سے قانون سازی رک جائے گی؟ نہیں، قانون سازی جاری رہے گی‘۔

نعیم الحق کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن ہمارے رہنماؤں کو نہ صرف بات کرنے سے روک رہی ہے بلکہ ان پر ذاتی حملے بھی کر رہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اسمبلی میں دوستانہ ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے شہباز شریف، آصف زرداری اور بلاول زرداری سے ہاتھ بھی ملائے تھے تاہم اپوزیشن نے انہیں تقریر تک نہیں کرنے دی۔

5 روز قبل کا قصہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سے ملاقات کرکے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ وزیر اعظم، اپوزیشن لیڈر اور بلاول بھٹو کی تقریر کو نہیں روکیں گے لیکن ایوان کے کسی دیگر رکن کی تقریر روکنے کی یقین دہانی نہیں کراسکتے، مسلم لیگ (ن) کا صرف ایک ہی سیاسی مقصد ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میں رکاوٹیں ڈالنا اور کامیاب نہ ہونے دینا۔

ایک سوال کے جواب میں نعیم الحق کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حوالے سے حکمراں جماعت کی کوئی بحث نہیں ہوئی اور ابھی تک ایسا کوئی ارادہ بھی نہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ماننا ہے کہ قومی احتساب ادارے (نیب) کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ فیصلے کی اپنی 30 دن کی ڈیڈلائن پر پورا نہیں اتر رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سالوں کے ٹرائل کا مطلب ہے کہ انصاف نہیں ہوا‘۔

علیم خان کی گرفتاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ وہ 2004 سے قبل خریدی گئی جائیداد کا منی ٹریل نہیں دے سکے تھے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان کسی بھی قسم کے تنازع کی ’افواہوں‘ کو مسترد کردیا اور کہا کہ چوہدری پرویز الہیٰ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، اگر کسی مخصوص معاملے پر 2 الگ رائے سامنے آتی ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اتحاد کمزور ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) کی پنجاب کابینہ میں 2 نشستیں ہیں اور وفاقی کابینہ کے پھیلنے پر انہیں مزید وزارتیں دی جاسکتی ہیں۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے درمیان دوریاں پیدا ہونے کی خبریں اتحاد کو نقصان پہنچانے کے لیے اڑائی جارہی ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 11 فروری 2019 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں