ویسے تو گزشتہ 60 سال سے دنیا بھر کی خواتین مانع حمل ادویات کا استعمال کررہی ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اب تک 10 کروڑ خواتین ان ادویات کا استعمال کرچکی ہیں۔

ان ادویات کے اتنے عام استعمال کے باوجود آج بھی محققین کا ماننا ہے کہ ان پر مزید تحقیق کرکے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ان دوائیوں کے استعمال کرنے سے خواتین کے کے ذہن پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

جرمنی کی ایک یونیورسٹی کے ماہر نفسیات الیگزینڈر لشک کا کہنا ہے کہ ’ہم مانع حمل ادویات کے جسم پر پڑنے والے منفی اثرات کے بارے میں تو جانتے ہیں تاہم نفسیات پر پڑتے والے منفی اثرات کے بارے میں خاص معلوم نہیں‘۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان میں سالانہ 22 لاکھ اسقاطِ حمل ہوتے ہیں‘

یہی وجہ ہے کہ جرمنی کی لیب میں اس حوالے سے تحقیق کی گئی، جس میں سامنے آیا کہ وہ خواتین جو ان ادویات کا استعمال کرتی ہیں ان پر ذہنی و جذباتی طور پر اس طرح متاثر ہوتی ہیں کہ وہ ان لوگوں کے مقابل جو یہ ادویات کا استعمال نہیں کرتے، سے 10فیصد کم وہ لوگوں کے جذبات کو سمجھ نہیں پاتی۔

تاہم تحقیق میں یہ بات پوری طرح تو ثابت نہیں ہوئی کہ ان ادویات سے خواتین کی لوگوں کے جذبات کو سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، تاہم الیکزینڈر کا ماننا تھا کہ اگر یہ بات ثابت ہوگئی تو یہ کافی اہم ہوگی۔

الیکزینڈر اور ان کی ٹیم نے تحقیق کے لیے اس موضوع کا انتخاب اس لیے کیا کیوں کہ ان کا ماننا تھا کہ مانع حمل ادویات کے استعمال کے بعد جسم میں ایسٹروجن اور پروگیسٹیرون نامی ہارمونز پر اثر کرتے ہیں، یہ دونوں ہارمونز حمل اور جذبات کو کنڑول کرتے ہیں، جبکہ ادویات کے استعمال کے بعد ان ہارمونز کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں۔

اس تحقیق میں 42 ایسی خواتین کو شامل کیا گیا جو ان ادویات کا استعمال کرتی ہیں جبکہ 53 خواتین ایسی تھی جو ایسی ادویات نہیں کھاتی۔

اس کے بعد ان خواتین کے سامنے سیاہ اور سفید رنگوں کی ایسی تصاویر پیش کی گئی جن کو دیکھ کر ان کے جذبات بناتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 10 علامات جن سے خواتین کو لازمی واقف ہونا چاہیے

تحقیق کے دوران آسان تصاویر کو دیکھ کر تو تمام خواتین نے جوابات دے دیے، تاہم جب مشکل تصاویر سامنے آئیں تو 65 فیصد صحیح جواب ان خواتین نے دیے جو ان ادویات کا استعمال نہیں کرتی جبکہ ادویات کا استعمال کرنے والی 55 فیصد خواتین نے صحیح جوابات دیے۔

تو کیا ان ادویات کا استعمال خطرناک ہے؟

اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر جوناتھن شافر کے مطابق وہ یہ تو نہیں جانتے کہ اس تحقیق کا مقصد فائدہ مند ہے بھی یا نہیں تاہم انہوں نے بتایا کہ اس ادویات کا استعمال کرنے والی 10 فیصد خواتین کو مزاج کی تبدیلیوں (mood swings) کا سامنا رہتا ہے۔

تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ افراد جو اولاد کے خواہش مند نہیں انہوں نے ان ادویات کا استعمال کرتے ہوئے کبھی کسی نقصان کے بارے میں نہیں بتایا۔

جبکہ انہوں نے اس تحقیق کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر 55 فیصد خواتین نے تحقیق کے دوران جوابات صحیح نہیں دیے، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اس کی وجہ ان کا یہ ادویات کا استعمال ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں