پی ٹی وی حملہ کیس: وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 12 فروری 2019
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عدم حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے  — فائل فوٹو
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عدم حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے — فائل فوٹو

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان ٹیلی ویژن ( پی ٹی وی) حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف رہنما اور وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسف زئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے مسلسل عدم حاضری پر شوکت یوسف زئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت میں عدم حاضری پر پاکستان تحریک انصاف کے 26 کارکنان کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی حملہ کیس: وزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ

سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین،اسد عمر اور شفقت محمود نے مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔

آج کی سماعت میں صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کی بریت کی درخواستوں پر بحث نہیں ہوسکی۔

بعد ازاں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے پی ٹی وی حملہ کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔

پی ٹی وی حملہ کیس

2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئی تھیں۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔

پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس: اسد عمر، عارف علوی، شیریں مزاری کی ضمانت منظور

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے مسلسل پیش نہ ہونے کے باعث عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ورانٹ گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

خیال رہے کہ 14 نومبر 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت 4 مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔

7 دسمبر 2017 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 11 دسمبر تک کی توسیع کردی تھی جبکہ عمران خان نے عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس فروری میں عدالت نے شیریں مزاری کو اس کیس میں بے قصور قرار دے دیا تھا۔

بعدازاں ستمبر 2018 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دھرنے کے دوران بننے والے 3 مقدمات میں وزیراعظم عمران خان کی مستقل حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں