انگریزی کا مقولہ ہے کہ پہلا تاثر ہی دیرپا تاثر ہوتا ہے۔ اسی لیے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چوتھے سیزن میں تمام ہی ٹیموں کے پہلے 'درشن' کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔

دبئی کے عظیم الشان اسٹیڈیم میں ’جنون‘ کی دھماکا خیز کارکردگی اور یادگار آتش بازی کے بعد مقابلوں کا باضابطہ آغاز ہوا لیکن لاہور قلندرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ میں اب بھی کوئی فرق نظر نہیں آیا، حالانکہ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے، دونوں ٹیمیں پچھلے سال کے مقابلے میں کافی حد تک تبدیل ہوچکی ہیں لیکن نتیجہ وہی ہے کہ اسلام آباد پوائنٹس ٹیبل پر پہلے نمبر پر ہے جبکہ لاہور آخری نمبر پر۔

اسلام آباد نے 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے ٹائٹل کے دفاع کی مہم زبردست انداز میں شروع کردی ہے اور لاہور کے سامنے، ہمیشہ کی طرح، کئی سوالات کھڑے ہیں۔

پی ایس ایل 4 کی افتتاحی تقریب کا آدھا جوش تو معروف گلوکار پِٹ بُل کے نہ آنے سے ہی ختم ہوگیا تھا، جو کسر رہ گئی تھی وہ بونی ایم کو بلا کر پوری ہوگئی۔ پھر بھی فواد خان اور جنون نے لاج رکھ دی اور آتش بازی کے ایک زبردست مظاہرے کے بعد دفاعی چیمپیئن اسلام آباد یونائیٹڈ اور لاہور قلندرز کے قائدین میدان میں اترے۔

مزید پڑھیے: لاہور قلندرز کو 5رنز کیوں ایوارڈ کیے گئے؟ قانون کیا کہتا ہے؟

2 مرتبہ ٹائٹل جیتنے والے اسلام آباد کو اس بار اپنے ’مردِ آہن‘ مصباح الحق کی خدمات میسر نہیں اور وہ محمد سمیع کی زیرِ قیادت ہے جبکہ لاہور کی قیادت چوتھے سیزن میں چوتھے کپتان کے پاس ہے، جس کے لیے قرعہ فال اس بار محمد حفیظ کے نام نکلا۔

اس بار بھی نتیجہ وہی کہ اسلام آباد پوائنٹس ٹیبل پر پہلے نمبر پر جبکہ لاہور آخری نمبر پر—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ
اس بار بھی نتیجہ وہی کہ اسلام آباد پوائنٹس ٹیبل پر پہلے نمبر پر جبکہ لاہور آخری نمبر پر—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ

قلندرز کے اوپننگ بلے باز فخر زماں اور سہیل اختر—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ
قلندرز کے اوپننگ بلے باز فخر زماں اور سہیل اختر—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ

ہر سیزن میں بدترین کارکردگی دکھانے والا لاہور اس بار نئی امیدوں کے ساتھ آیا ہے جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے بھی چوتھا سیزن نئے سفر کا آغاز ہے کیونکہ اسے صرف مصباح الحق ہی نہیں بلکہ اس بار کئی اسٹار کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل نہیں ہے۔ یونائیٹڈ کے پاس نہ ہی ایلکس ہیلز ہیں، نہ سیم بلنگز، نہ جے پی ڈومنی اور نہ ہی نیک شگون سمجھے جانے والے آندرے رسل، یعنی اسٹار پاور دیکھیں تو یہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی تاریخ کی کمزور ترین ٹیم کہی جاسکتی ہے۔

پھر انتظامیہ نے محمد سمیع کو کپتان بنا کر ناقدین کو بھی ایک موقع دے دیا کہ جو یہ تک کہہ گئے کہ لگتا ہے اسلام آباد اس بار جیت کے لیے سنجیدہ ہی نہیں۔ لیکن پہلے ہی میچ میں یونائیٹڈ نے جس طرح اہم ترین مرحلوں پر مقابلے کو گرفت میں لیا، اُس سے لگتا ہے کہ ٹیم کی نفسیات آج بھی وہی ہے جو مصباح الحق کے دور میں تھی اور اسلام آباد یونائیٹڈ آج بھی فولادی اعصاب رکھتا ہے، کم از کم پہلے مقابلے میں تو ایسا ہی نظر آیا۔

فہیم اشرف
فہیم اشرف
آصف علی
آصف علی

لاہور کا معاملہ ہمیشہ اسلام آباد کے اُلٹ رہا ہے اور محمد حفیظ کی قیادت میں بھی وہ کچھ مختلف دکھائی نہ دیے۔ گوکہ فخر زمان کی بلے بازی اور راحت علی کی باؤلنگ نے اپنا جادو دکھایا لیکن مقابلے پر گرفت مضبوط ہوجانے کے بعد یوں ہار بیٹھنا ظاہر کرتا ہے کہ لاہور کو ایک متوازن ٹیم بنانے کے لیے اب بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیے: مشکل حالات کے باوجود پاکستان سپر لیگ کامیاب برانڈ آخر کیسے بنی؟

پی ایس ایل 4 کے پہلے دن کی نمایاں جھلکیاں فخر زمان کی 44 گیندوں پر 65 رنز کی اننگز، فلپ سالٹ کا ایک شاندار کیچ لے کر اے بی ڈی ولیئرز کو آؤٹ کرنا اور پھر آخر میں آصف علی اور فہیم اشرف کی دھواں دار بیٹنگ تھی جس نے لاہور پر آخری ضرب لگائی۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کو صرف مصباح الحق ہی نہیں بلکہ اس بار کئی اسٹار کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل نہیں ہے
اسلام آباد یونائیٹڈ کو صرف مصباح الحق ہی نہیں بلکہ اس بار کئی اسٹار کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل نہیں ہے

پہلے کھیلتے ہوئے لاہور 14ویں اوور تک مقابلے پر چھایا ہوا تھا۔ پہلی وکٹ پر 92 رنز کی شراکت داری کے بعد 124 رنز تک اس کا صرف ایک کھلاڑی ہی آؤٹ تھا، اس کے باوجود وہ اسکور بورڈ پر صرف 171 رنز جوڑ پایا، وہ بھی 8 وکٹوں کے نقصان پر۔ یعنی کہ صرف 47 رنز کے اضافے سے لاہور کی 7 وکٹیں گریں اور یہی وہ مرحلہ تھا جہاں سے اسلام آباد کو مقابلے میں واپس آنے کا موقع ملا۔

فخر زمان کی بلے بازی اور راحت علی کی باؤلنگ کے سوا قلندرز کے لیے کچھ قابلِ ذکر نہ رہا—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ
فخر زمان کی بلے بازی اور راحت علی کی باؤلنگ کے سوا قلندرز کے لیے کچھ قابلِ ذکر نہ رہا—پی ایس ایل ٹوئٹر اکاؤنٹ

باؤلنگ کرتے ہوئے بھی لاہور کو کاری ضرب لگانے کا موقع ملا جب پہلے 10 اوورز میں اسلام آباد کا اسکور صرف 69 رنز تھا اور اس کی 3 وکٹیں گرچکی تھیں۔ لیکن قلندرانِ لاہور آخری 10 اوورز میں 102 رنز کا دفاع بھی نہ کرسکے اور فہیم اشرف اور آصف علی کی 59 رنز کی ناقابلِ شکست پارٹنرشپ کے سامنے ایسے ہوگئے جیسے کبھی مقابلہ ان کے ہاتھ میں تھا ہی نہیں۔

خیر، ابھی پہلا مقابلہ ہی گزرا ہے یعنی لاہور کے پاس سر جوڑ کر بیٹھنے اور اپنا منفی تاثر زائل کرنے کے لیے کافی وقت ہے۔

آج یعنی جمعے کو باقی 4 ٹیموں کا ’پہلا دیدار‘ بھی ہوجائے گا۔ پہلے کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان ٹاکرا ہوگا اور پھر ’روایتی حریف‘ پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ٹکرائیں گے کہ جن کا مقابلہ ہمیشہ دلچسپ ہوتا ہے۔

دیکھتے ہیں نئے سیزن میں پہلے مقابلوں میں وہ کیا تاثر دیتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Saeed Ahmed Feb 15, 2019 02:56pm
شاباش فہد کیہر ہمیشہ زبردست تجزیہ۔۔ جاری رکھیں