چوہدری شجاعت، پرویز الٰہی کے خلاف نیب انکوائری کی منظوری

اپ ڈیٹ 15 فروری 2019
نیب ترجمان کے مطابق اجلاس نے مختلف شخصیات کے خلاف 13 انکوائریز کی تصدیق کی—فوٹو: نیب ویب سائٹ
نیب ترجمان کے مطابق اجلاس نے مختلف شخصیات کے خلاف 13 انکوائریز کی تصدیق کی—فوٹو: نیب ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر چوہدری شجاعت حسین، موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) شاہد اشرف تارڑ اور سابق چیئرمین ایواکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ (ای ٹی پی بی) صدیق الفاروق سمیت بڑے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے خلاف انکوائریز اور انویسٹی گیشنز کی منظوری دے دی۔

اس بات کا فیصلہ نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں ہوا، جس کی صدارت بیورو چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کی۔

نیب ترجمان کے مطابق اجلاس نے مختلف شخصیات کے خلاف 13 انکوائریز کی تصدیق کی، جن میں سابق ایم این اے غلام ربانی کھر، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے خلاف 2، سابق سیکریٹری آف کمیونیکیشن اور چیئرمین این ایچ اے اور دیگر کے خلاف 2 انکوائریز، ای ٹی پی بی کے سابق چیئرمین صدیق الفاروق، سابق منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال (پی بی ایم) اور دیگر کے خلاف علیحدہ 2 انکوائریز، سابق چیئرمین ای ٹی پی بی ڈاکٹر محمد التمش اور دیگر کے خلاف 2 انکوائریز، کنٹونمنٹ بورڈ کراچی کے سی ای او، آفیسرز آف ٹورازم کارپوریشن خیبرپختونخوا اور دیگر کے خلاف بھی انکوائریز شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب کا مزید سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

اگزیکٹو بورڈ نے مختلف شخصیات کے خلاف 7 انویسٹی گیشن کی بھی منظوری دی، جس میں سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور دیگرز کے خلاف 3 تحقیقات، ٹی ایم شوگر ملز کراچی کے مالک اور دیگر ، کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) آفیسرز ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور دیگر، سابق سیکریٹری آف اسپیشل ایجوکیشن نور محمد لغاری، سابق پرنسپل سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن محمد علی خاصخیلی، بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے افسران اور دیگر شامل ہیں۔

دوران اجلاس وزارت پانی و بجلی کے سابق سیکریٹری شاہد رفیع کا کرپشن ریفرنس کوئٹہ سے اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

ایگزیکٹو بورڈ نے سابق چیئرمین کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کامران لاشاری، سابق ڈائریکٹر آف اربن پلاننگ سی ڈی اے غلام سرور سندھو، سابق ڈائریکٹر لینڈ سروے ڈویژن سی ڈی اے منیر جیلانی، منیجنگ ڈائریکٹر ڈپلومیٹک شٹل اینڈ ٹرانسپورٹ سروس محمد حسنین گل، سابق ممبر پلاننگ سی ڈی اے بریگیڈیئر (ر) نصرت اللہ اور دیگر کے خلاف 3 بدعنوانی کے ریفرنسز کی منظوری دی۔

ان پر اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور غیر قانونی طور پر ڈپلومیٹک شٹل اینڈ ٹرانسپورٹ سروس کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے، جس سے قومی خزانے کو 40 کروڑ 83 لاکھ 20 ہزار روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

اجلاس میں سابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ خیرپختونخوا اورنگزیب اور سابق ڈپٹی پراجیکٹ ڈائریکٹر آڈیل ہائڈرو ٹیک سسٹم پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ اصغر خان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی بھی منظوری دی۔

ان پر الزم ہے کہ انہوں نے پانی کے منصوبے کے لیے مختص فنڈز کا غلط استعمال کیا، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 19 کروڑ 50 لاکھ 43 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب نے چوہدری برادران کے خلاف ریفرنس بند کرنے کی منظوری دے دی

نیب کی جانب سے ڈویژن کے محکمہ آبپاشی کے سابق ایگزیکٹو انجینئر عاشق علی لکھن اور دیگر کے خلاف اختیارات اور حکومتی فنڈز کے غلط استعمال سے قومی خزانے کو 3 کروڑ 98 لاکھ 46 ہزار روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام پر کرپشن ریفرنس کی منظوری دی۔

چیئرمین نیب کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ڈی ایچ اے، اے کے ڈی ریئل اسٹیٹ اور دیگر کے حکام/ افسران، محکمہ آبپاشی جیکب آباد کے ایگزیکٹو انجینئر محمد شریف مغیری اور دیگر کے خلاف ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر انکوائری بند کرنے کی بھی منظوری دی۔

ساتھ ہی ایگزیکٹو بورڈ نے عدم ثبوتوں کی بنیاد پر ٹی اینڈ این پاکستان پرائیوٹ لمیٹڈ فیصل آباد کے ڈائریکٹرز اور دیگر کے خلاف انویسٹی گیشن بند کرنے کی بھی منظوری دے دی۔


یہ خبر 15 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں