‘پاکستانیوں کی راجستھان سے بے دخلی کا حکم بھارتی جنگی جنون کا مظہر ہے‘

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
ہمیشہ وادی میں تشدد کی سخت کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں—فائل فوٹو: ڈان
ہمیشہ وادی میں تشدد کی سخت کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں—فائل فوٹو: ڈان

دفتر خارجہ نے بھارت کی جانب سے راجستھان میں موجود پاکستانیوں کو ہوٹلز میں رہائش نہ دینے اور انہیں 48 گھنٹوں میں نکل جانے کے حکم کی مذمت کی ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’یہ حکم بھارتی جنگی جنون اور الیکشن پر جذبات ابھارنے کا مظہر ہے‘۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر جاری بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’اس حکم نامے سے شرمناک بھارتی میزبانی اور سیاحت مخالفانہ پالیسی عیاں ہوتی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم بھارت سے امید کرتے ہیں کہ وہ بین الریاستی رواداری کا مظاہرہ کرے اور تمام پاکستانیوں کی سیکیورٹی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے‘۔

واضح رہے بھارتی ریاست راجستھان کے شہر بیکانر میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے کے اندر علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔

انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ضلعی مجسٹریٹ اور کلیکٹر کی جانب سے یہ حکم پلوامہ حملے کے بعد امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر دیا گیا۔

اس سے قبل انسانی حقوق کے عالمی ادارے 'ایمنسٹی' نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پلوامہ حملے کے بعد ’عام کشمیری مرد و خواتین کو ٹارگیٹڈ حملوں اور ماورائے قانون گرفتاری‘ جیسے معاملات سے محفوظ بنائے۔

مزید پڑھیں: مودی بھارت میں مقیم کشمیریوں کو حملوں سے بچائیں، ایمنسٹی

ایمنسٹی بھارت کی جاری پریس ریلیز میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے اترپردیش، ہریانہ اور بہار میں مقیم کشمیری تاجروں اور جامعات کے طلبہ پر تشدد اور دھمکی کا ذکر کیا۔

انسانی حقوق کے ادارے نے کہا کہ ’خوف کے مارے ہزاروں طالبعلم یونیورسٹی سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے اور دو مقامی کالجز نے کشمیری طلبہ کو اپنے کالج میں داخلہ دینے سے انکار کردیا‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں