افغانستان: طالبان نے آٹھ افغان کارکنوں کو ہلاک کردیا

شائع July 18, 2013

افغان صوبے لوگر میں مبینہ طور پر طالبان نے آٹھ افغان شہریوں کو ہلاک کردیا ہے۔ فائل تصویر رائٹرز
افغان صوبے لوگر میں مبینہ طور پر طالبان نے آٹھ افغان شہریوں کو ہلاک کردیا ہے۔ فائل تصویر رائٹرز

پلی عالم، افغانستان: جمعرات کے روز افغان طالبان نے مسلح ارکان نے ان آٹھ سویلین کو ہلاک کردیا ہے جو کابل کی جنوب میں امریکی ملٹری بیس میں ملازمت کیلئے جارہے تھے۔

' کیمپ شانک میں کام کرنے والے آٹھ ملازمین کو طالبان نے صبح کو ہلاک کردیا تھا،' لوگر صوبے کے ڈپٹی پولیس چیف رئیس خان صادق نے کہا۔

ماہِ مقدس رمضان المبارک  کے بعد یہ پہلا مہلک ترین واقعہ ہے جس میں اتنے لوگوں کو طالبان نے قتل کیا ہے۔

' ان تمام افراد کو گاڑیوں سے باہر نکالا گیا اور قریبی گاؤں کی سڑک سے دو سو فٹ دور لے جاکر باری باری سب کے سر میں گولیاں ماری گئیں،' اس نے اے ایف پی کو بتایا۔

پولیس آفیشل نے انہیں بیس پر کام کرنے والے عام شہری قرار دیا جن کی آنکھوں پر پٹیاں باندھی گئ تھیں۔

امریکہ اور نیٹو فوجی اڈوں پر تعمیر اور صفائی کیلئے عموماً مقامی سٹاف ہی بھرتی کیا جاتا ہے۔

لوگر انتظامیہ کے ترجمان دین محمد درویش نے گاؤں سے ان افراد کی لاشیں ملنے کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ غریب اور عام مزدور تھے اور سب سے سب سویلین تھے۔

افغان آفیشلز نے اس واقعے کی ذمے داری طالبان پر عائد کی ہے کیونکہ لوگر عسکریت پسندوں کا ایک مضبوط گڑھ ہے۔ 2001 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد شروع ہونے والی مزاحمت میں لوگر کے طالبان سرگرم رہے ہیں۔

فی الحال کسی بھی گروہ نے اس واقعے کی ذمےداری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن افغان طالبان نے رمضان میں حملے بڑھانے کا عندیہ دیا تھا۔ گزشتہ ماہ افغان فورسز کی جانب سے قومی سیکیورٹی کی ذمے داری سنبھالنے کے بعد سے ان پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Jul 18, 2013 09:33am
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشتگرد ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں. خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انتہا پسند افغانستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 جون 2025
کارٹون : 22 جون 2025