بھارت کی جانب سے ایل اوسی کی خلاف ورزی پر او آئی سی کی مذمت

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
اوآئی سی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کی زیر صدارت اجلاس ہوا—فوٹو:او آئی سی
اوآئی سی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کی زیر صدارت اجلاس ہوا—فوٹو:او آئی سی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے دونوں ممالک سے خطے کے امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات سے گریز کرنے پر زور دے دیا۔

او آئی سی کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں جاری بیان میں پاکستان اور بھارت کے درمیان قائم ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘او آئی سی کا جنرل سیکریٹریٹ بانی رکن ریاست کے خلاف کارروائی پر مذمت کرتا ہے’۔

اپنے بیان میں او آئی سی کا کہنا ہے کہ ‘او آئی سی، بھارت کی در اندازی اور فضائی خلاف ورزی کی مذمت کرتی ہے اور زور دیتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں، خطے کے امن و اسحتکام کو خطرےمیں ڈالنے والے کسی قدم سے گریز کریں’۔

او آئی سی نے دونوں ممالک سے کہا کہ ‘دونوn فریق ذمہ داری کا ثبوت دیں اور موجودہ مسئلے پر فورس کے استعمال کے بجائے پرامن حل کی تلاش کریں’۔

اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ‘موجودہ صورت حال میں ترجیحی بنیادوں پر دونوں ممالک مذاکرات اورکشیدگی کو کم کرنے کے لیے کام کریں’۔

مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر اجلاس

قبل ازیں سعودی عرب کے شہر جدہ میں مقبوضہ کشمیر میں 14 فروری کو پیش آنے والے واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والی صورت حال پر پاکستان کی درخواست پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کا ا اجلاس ہوا جہاں جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی جانب سے معصوم کشمیریوں کے قتل، کم سن بچیوں کا ریپ اور تشدد کے واقعات کی مذمت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

اوآئی سی کے رابطہ گروپ کا اجلاس سیکریٹری جنرل کی جگہ اسسٹنٹن سیکریٹری جنرل حمید اے اوپیلیورو نے جس میں پاکستان کی جانب سے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے علاوہ ترکی، آزربائیجان، سعودی عرب اور نائیجر کے مستقل مندوبین نے شرکت کی۔

او آئی سی کے رابطہ گروپ کے اجلاس میں صدر آزاد کشمیر مسعود احمد خان نے بھی شرکت کی۔

اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل او آئی سی نے ابتدائی کلمات میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے قانونی حقوق سمیت حق خود ارادیت کے حوالے سے تنظیم کی اصول پوزیشن واضح کی۔

انہوں نے کہا کہ مسئلے کو کشمیریوںکی خواہش، او آئی سی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہوجانا چاہیے۔

مزید پڑھیں:پلوامہ واقعے کے بعد بھارت میں صحافی سمیت کشمیری نوجوانوں پر حملے

اس موقع پر سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے خطے کے امن کے حوالے سے بھارت کی حالیہ دھمکیوں، کشمیریوں کی حق تلفی حالیہ تشدد کے خلاف اجلاس کے شریک کی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کے عزم کو دہرایا اور شرکا کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو مسئلے کے حل کے لیےمذاکرات کی دعوت دی ہے۔

صدر آزاد کشمیر مسعود احمد خان نے بھی شرکا کو تازہ صورت حال سے آگاہ کیا اور کہا ہے بھارت کی جانب سےکشمیریوں کے خلاف ظلم و تشدد کا مظاہرہ بدستور جاری ہے۔

او آئی سی کے رابطہ گروپ نے جواب میں وزیراعظم کی جانب سے بھارت کو امن سمیت تمام مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی پیش کش پر خراج تحسین پیش کیا۔

رابطہ گروپ نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور فوری طور پر حالات کو معمول لانے پر زور دیا۔

پاکستان کی درخواست پر طلب کیے گئے اجلاس میں رابطہ گروپ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت جاری رکھنے کا عزم کیا اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں کے خلاف جاری سیکیورٹی کارروائیوں کو روکے اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرے۔

بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ ‘تنازع کو او آئی سی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، حق خود ارادیت کے اصول، انسانی حقوق اور کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق حل کرے’۔

یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو دیکھنے کے لیے او آئی سی کا رابطہ گروپ 1994 میں قائم ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں