اسپیکر سندھ اسمبلی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2019
آغا سراج درانی کا 11 مارچ تک جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا — فائل فوٹو/ڈان نیوز
آغا سراج درانی کا 11 مارچ تک جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا — فائل فوٹو/ڈان نیوز

کراچی کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کے الزامات میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار کیے گئے سندھ اسمبلی کے اسپیکر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی۔

آغا سراج درانی کے 9 روزہ جسمانی ریمانڈ کے اختتام پر انہیں سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت لایا گیا جہاں نیب نے عدالت سے ان کے ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی۔

دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے جن سے عدالت نے استفسار کیا کہ کیوں ریمانڈ چاہیے جس پر انہوں نے بتایا کہ آغا سراج درانی روزانہ کی بنیاد پر اسمبلی میں موجود رہتے ہیں اور 8 بجے تک واپس آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی کا بدر کمرشل پر ایک پراپرٹی ہے جس کے بارے میں بتایا گیا کہ 33 لاکھ میں اسے خریدا ہے جبکہ مالک سے پتہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس کی مالیت آٹھ کروڑ روپے ہے اور اس کی تعمیرات پر دو کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسپیکر سندھ اسمبلی یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

ان کا کہنا تھا کہ ڈیفنس فیز 5 میں بھی ان کی تین کروڑ روپے مالیت کی پراپرٹی ہے 3 سے 4 کروڑ روپے کی ہے جو بتائے نہیں گئے ہیں اور اس پر تعمیرات کرنے والے کنٹریکٹر سے معلومات کرنی ابھی باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کے 3 بیٹوں نے 3 فلیٹ بک کرارکھے ہیں جس کی ادائیگی گلزار احمد کررہا ہے اور اس کے اکاؤنٹ میں 86 کروڑ روپے ہیں۔

ملزم کے وکیل ایڈووکیٹ شہاب سرکی نے عدالت میں اپنے موکل کی مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ کیس اثاثوں کا بنایا گیا ہے جو نیب اور ملزم کے درمیان خط و کتابت ہوئی اسکا ریکارڈ پیش کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے جب بلوایا ہم پیش ہوئے ہیں اور تمام مطلوبہ دستاویزات منی ٹریل ہر چیزنیب کو فراہم کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آغا سراج درانی کی گرفتاری: ’پیپلز پارٹی ہر پلیٹ فارم پر مقابلہ کرے گی‘

انہوں نے کہا کہ ’مزید جسمانی ریمانڈ کا مطالبہ کیوں کیا جارہا ہے کیا ملزم سے جرم کا اعترافی بیان کرانا ہے یہ کچھ اور‘۔

بعد ازاں انہوں نے عدالت سے کہا کہ ’چلیں 2 دن کا ریمانڈ دیا جائے ہمیں اعتراض نہیں ہے‘۔

عدالت مین آغا سراج درانی نے استدعا کرتے ہوئے جج سے انصاف کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مجھے ایک چھوٹے سے کمرے میں بند کیا ہوا جہاں ہوا تک نہیں آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نیب والے کہے رہے ہیں کہ اسمبلی میں بیٹھا رہتا ہوں، میں ابھی بھی اسپیکر ہوں اور جنگ کا ماحول ہے اگر ممبران اسمبلی پاکستان کے حق میں بولنا چاہیں تو میں انہیں کیسے روک سکتا ہوں‘۔

عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک توسیع کردی۔

میں علیم خان نہیں جو استعفیٰ دے دوں

عدالت کے باہر آغا سراج درانی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب میرے اہلخانہ کو تنگ کر رہا ہے، ان کو نوٹس جاری کیے جارہے ہیں اور میرے ملازمین کو بھی تنگ کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب مجھ سے کیا انکوائری کرے گی میں ان کو پہلے ہی جواب دے چکا ہوں، جو چیزیں نیب نے مانگی ہیں میں سب دے چکا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالتوں پر اعتماد ہے وہ ہمیں انصاف فراہم کریں گے، ہمارے لیڈران نے ہمیں یہ سمجھایا ہے کہ قانون کے خلاف کوئی اقدام نہ کریں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ میں سندھ اسمبلی کا صرف اسپیکر ہی نہیں گورنر بھی رہا ہوں اگر میرے ساتھ نیب کا یہی رویہ ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیا ہوگا، میں علیم خان نہیں جو استعفیٰ دے دوں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کےلئے اپنے آپ کو اور بچوں کو قربان کر سکتے ہیں، یہ ہمارہ ملک ہے اور یہ ہمارہ فرض ہے ہم اس کے لیے سب کچھ کر سکتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پائلیٹ کو رہا کرنا مثبت فیصلہ ہے۔

آغا سراج درانی پر الزامات

یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات پر انکوائری کی منظوری دی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات پر انکوائری کی منظوری دی تھی۔

اس کے علاوہ ان پر دوسرا الزام 352 غیر قانونی تقرریوں سے متعلق تھا جبکہ ان کے خلاف تیسری تحقیقات ایم پی اے ہاسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مخصوص فنڈ میں خورد برد سمیت ان منصوبوں کے پراجیکٹ ڈائریکٹرز کی تقرریوں سے متعلق تھی۔

بعد ازاں 20 فروری کو نیب کراچی نے اپنے راولپنڈی اور نیب ہیڈ کوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

21 فروری کو انہیں کراچی کے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 01, 2019 03:52pm
سراج درانی کو اسمبلی سے چھٹی لے کر نیب سے تفتیش میں تعاون کرنا چاہیے۔ خواہ مخواہ ارکین اسمبلی کو 8 ، 8 بجے تک زحمت دی جارہی ہیں۔