پاک بحریہ نے پاکستانی حدود میں بھارتی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2019
پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارتی آبدوز کو نشانہ نہیں بنایا گیا — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارتی آبدوز کو نشانہ نہیں بنایا گیا — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

پاک بحریہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کی سمندری حدود میں بھارتی آبدوز کے داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

ترجمان پاک بحریہ کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ بھارت کو فضائی محاذ کے بعد سمندری محاذ پر بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاک بحریہ نے گزشتہ روز اپنے سمندری زون میں موجود بھارتی آبدوز کا سراغ لگایا اور پاکستان کی سمندری حدود میں اس کے داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ ہر دم چوکنا رہتے ہوئے کامیابی سے بھارتی آبدوز کا سراغ لگا کر اُسے پاکستان کے پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا۔

مزید پڑھیں: بھارتی آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخل ہونے کی کوشش

انہوں نے مزید بتایا کہ پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا۔

ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ نومبر 2016 کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کا سُراغ لگایا اور اس کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔

پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو نا کام بنادیا — فوٹو: ڈان نیوز
پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی اپنی موجودگی کو خفیہ رکھنے کی ہر کوشش کو نا کام بنادیا — فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے بتایا کہ پاک بحریہ کا جدید ٹیکنالوجی سے لیس بھارتی آبدوز کا سراغ لگا لینا بھارتی بحریہ کی ناکامی ہے۔

ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ امن قائم رکھنے کی حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارتی آبدوز کو نشانہ نہیں بنایا گیا، جو پاکستان کی امن پسندی کا غماز ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے سبق حاصل کرتے ہوئے بھارت کو بھی امن کی جانب راغب ہونا چاہیے۔

ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ یہ اہم کارنامہ پاکستان نیوی کی اعلیٰ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا آبدوزوں کو پیچھے دھکیلنے کا دعویٰ ماننے سے انکار

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بحری سرحدوں کے دفاع کے لیے پاک بحریہ ہر لمحہ مستعد و تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔

ترجمان پاک بحریہ کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود 12 ناٹیکل میل تک ہیں جبکہ بھارتی آبدوز پاکستان کے خصوصی معاشی زون (ای ای زیڈ) میں داخل ہوئی تھی جس کی حدود 2 لاکھ 90 ہزار مربع کلومیٹر ہے، اور اس حدود میں داخل ہونے کے لیے غیر ملکی آبدوزوں کا اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔

یاد رہے کہ مارچ 2015 میں اقوام متحدہ نے پاکستان کی جانب سے سمندری حدود میں اضافے کے مطالبے کو تسلیم کرلیا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل کے ٹوئٹ کے ساتھ بھارتی آبدوز کی دراندازی کی کوشش سے متعلق ویڈیو بھی شیئر کی گئی۔

اس سے قبل 18 نومبر 2016 کو پاک بحریہ نے پاکستانی سمندری علاقے میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگا کر اسے اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ 'پاک بحریہ کے فلیٹ یونٹس نے پاکستان کے سمندری علاقے کے جنوب میں بھارتی آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا'۔

بعد ازاں اسی سال دسمبر میں بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سنیل لامبا نے پاکستان کے اس دعوے کو ماننے سے انکار کردیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاک بحریہ نے گزشتہ ماہ کراچی کے قریب سمندری حدود میں بھارتی آبدوزوں کا سراغ لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سمندری حدود میں اضافہ کیسے ہوا؟

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کی 2 کوششوں کو ناکام بنایا تھا اور 2 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا جبکہ ایک پائلٹ کو گرفتار کرلیا تھا جسے بعد ازاں وطن واپس بھیج دیا گیا۔

پاک-بھارت حالیہ کشیدگی

واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

26 فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔

اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔

بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِ عمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایئر فورس کی دراندازی کی کوشش، پاک فضائیہ کا بروقت ردِ عمل

جس کے بعد 27 فروری کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔

پاک فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں طیاروں کو مار گرایا، جس میں سے ایک کا ملبہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر کو بھی گرفتار کیا گیا۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ اعلان کیا تھا کہ امن کے لیے ہم بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کریں گے، جس کے بعد یکم مارچ کو پاکستان نے واہگہ بارڈر پر ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں

Talha Mar 05, 2019 12:22pm
Very good news.........