نانگا پربت پر برطانوی اور اطالوی کوہ پیماؤں کی ہلاکت کی تصدیق

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2019
کوہ پیما ٹام بیلارڈ اور ڈینیئل ناردی 24 فروری کو نانگا پربت سر کرنے کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے — فائل فوٹو / اے ایف پی
کوہ پیما ٹام بیلارڈ اور ڈینیئل ناردی 24 فروری کو نانگا پربت سر کرنے کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے — فائل فوٹو / اے ایف پی

شمالی پاکستان میں لاپتہ ہونے کے تقریباً دو ہفتے بعد برطانوی اور اطالوی کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئیں۔

پاکستان میں تعینات اطالوی سفیر اسٹیفانو پونتیکوروو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ میں دونوں کوہ پیماؤں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'فضائی تصاویر سے دونوں کوہ پیماؤں کی لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے۔'

انہوں نے لکھا کہ 'میں یہ افسوس کے ساتھ اعلان کر رہا ہوں کہ دونوں کی تلاش باضابطہ طور پر ختم ہوگئی ہے اور تلاش کرنے والی ٹیم نے تصدیق کی کہ 5 ہزار 900 میٹر کی بلندی پر جو خاکہ کھینچا گیا ہے وہ ڈینیئل اور ٹام کا ہی ہے۔'

ڈینیئل ناردی کے فیس بک پیج پر بھی کوہ پیماؤں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی۔

کوہ پیما کے پیج پر شیئر کی گئی پوسٹ میں لکھا گیا کہ 'ہم مطلع کر رہے ہیں کہ ڈینیئل اور ٹام کی تلاش ختم ہوگئی ہے۔'

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق کوہ پیما ٹام بیلارڈ اور ڈینیئل ناردی 24 فروری کو لاپتہ ہوگئے تھے، وہ نانگا پربت سَر کرنے گئے تھے جو 8 ہزار 125 میٹر بلند اور دنیا کی نویں اونچی ترین چوٹی ہے۔

انہوں نے اپنی مہم کے لیے اس روٹ کا انتخاب کیا جو کبھی کامیابی سے مکمل نہیں ہو سکا۔

یہ بھی پڑھیں: نانگا پربت، کوہ پیماؤں کا مقتل بھی، جنوں بھی

قبل ازیں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دونوں کوہ پیماؤں سے متعلق کچھ شواہد ملنے کے بعد ریسکیو ٹیم ہفتہ کو ان کی تلاش کی آخری کوشش کرے گی۔

بھارت سے کشیدگی کے باعث پاکستان کی جانب سے فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد دونوں کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجنے کے لیے اجازت کی ضرورت تھی، جس کے باعث اس عمل میں تاخیر ہوئی۔

ٹام بیلارڈ، برطانوی کوہ پیما ایلیسَن ہارگریوز کے بیٹے ہیں، جو آکسیجن کے ذخیرے کے بغیر 'ماونٹ ایورسٹ' سَر کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون ہیں۔

ان کی موت 1995 میں، پاکستان میں شمال میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی 'کے ٹو' سے واپسی کے دوران ہوئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں