ہر ضلع میں ماڈل عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر سماعتیں کریں گی، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2019
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی صدارت میں این جے پی ایم ایس سی کا اجلاس منعقد ہوا — فوٹو: اے پی پی
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی صدارت میں این جے پی ایم ایس سی کا اجلاس منعقد ہوا — فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ملک کے ہر ضلع میں ماڈل عدالتوں کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتیں عوام کو فوری انصاف دلانے اور بڑی تعداد میں زیر التوا کیسز کو کم کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کریں گی۔

یہ اعلان سپریم کورٹ میں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی (این جے پی ایم سی) کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔

کمیٹی کی صدارت چیف جسٹس نے کی اور اس میں وفاقی شریع عدالت اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز بھی موجود تھے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وضاحت دی کہ آئین کے آرٹیکل 37 (ڈی) کے تحت تیز تر اور سستا انصاف فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور اس کے لیے ملک میں ماڈل ٹرائل کورٹس قائم کیے جائیں گے جہاں روازانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہوگا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا جھوٹے گواہوں کو سزا دینے سے متعلق چیف جسٹس کے بیان کا خیرمقدم

انہوں نے اس کے طریقہ کار کے حوالے سے بتایا کہ پہلے وکلا اور استغاثہ کو ٹرائل کا شیڈول فراہم کیا جائے گا تاکہ وہ اس کی پیروی کریں اور اگر وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے تو انہیں ماڈل ٹرائل کورٹ کو بتانا ہوگا کہ ان کی جگہ کون لے گا تاکہ ٹرائل کا نتیجہ مقررہ وقت پر آسکے۔

اس کے بعد کیسز کو مقررہ وقت میں فیصلہ سنانے کے لیے ماڈل ٹرائل کورٹ سماعت ملتوی کرنے کی منظوری نہیں دیں گی۔

اس کے علاوہ گواہان کی حاضری کو پروسیس سرور کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا جس کے لیے ہر ضلع کے تحقیقاتی افسران پروسیس سرور کے ساتھ مل کر ترجمان کی حیثیت سے کام کریں گے۔

واضح رہے کہ پروسس سرور وہ ہوتے ہیں جو عدالت میں کیس میں ملوث افراد کو قانونی دستاویزات (سمن) پیش کرتے ہیں۔

تحقیقاتی افسران پر تمام گواہان (طبعی گواہان کے علاوہ) اور کیس کی شواہد کو پیش کرنے کی ذمہ داری ہوگی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ طبعی شواہد (جنہیں سنگین صحت کے مسائل ہوں اور عدالت میں پیش نہ ہوسکتے ہوں) کو وقت پر پیش کرنے کے لیے متعلقہ محکمہ صحت کے سیکریٹریز سے رابطہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: زیر التوا مقدمات کی ذمہ دار عدلیہ نہیں کوئی اور ہے، چیف جسٹس

ماڈل ٹرائل عدالتوں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے لیے چیف جسٹس یا این جے پی ایم سی کے چیئرمین کی نگرانی میں سیل قائم کیا جائے گا۔

ان عدالتوں کی کارکردگی پر ہر 2 ماہ میں نظر ثانی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ان عدالتوں کو قتل اور منشیات کے حوالے سے کیسز دیے جائیں گے۔

سیکریٹری این جے پی ایم سی ڈاکٹر محمد رحیم اعوان نے اجلاس کو بتایا کہ یکم جنوری 2017 سے 28 فروری 2019 تک کرمنل پروسیجر کوڈ کے دفعہ 22 اے اور 22 بی کے تحت 6 لاکھ 14 ہزار 307 کیسز ضلعی عدالتوں میں درج ہوئے۔

اس ہی عرصے کے دوران 47 ہزار 29 کیسز اس ہی دفعہ کے تحت ہائی کورٹس میں بھی درج ہوئے۔

کمیٹی میں وفاق کے زیر انتظام انتظامی ٹربیونل اور خصوصی عدالتوں میں 438 اور صوبے کے زیر انتظام انتظامی ٹربیونل اور خصوصی عدالتوں میں 950 خالی آسامیوں پر بھی بحث کی گئی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 12 مارچ 2019 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں