جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے 2 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2019
ملزمان نے دعویٰ کیا کہ نامعلوم افراد انہیں اپنے ساتھ لے گئے تھے اور 5 ماہ تک قید رکھا —فوٹو: شٹر اسٹاک
ملزمان نے دعویٰ کیا کہ نامعلوم افراد انہیں اپنے ساتھ لے گئے تھے اور 5 ماہ تک قید رکھا —فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مزید 2 افراد کو ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحویل میں دے دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کو 21 مارچ تک دونوں ملزمان، عبدالجبار اور محمد شبیر کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے انہیں سندھ لینڈ یوٹیلائزیشن سیکریٹری آفتاب میمن کے ہمراہ مقررہ تاریخ پر پیش کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ دونوں ملزمان، جو اس سے قبل جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں بطور گواہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے زیر تفتیش تھے، 5 ماہ قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے تھے۔

بعدازاں نومبر 2018 کو ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے مقرر کردہ وکیل نے سپریم کورٹ کے سامنے موقف اختیار کیا تھا کہ انہیں ’نامعلوم افراد‘ اپنے ہمراہ لے کر گئے تھے۔

3 نومبر 2018 کو علاقے کے میجسٹریٹ کے پاس درج کروائی جانے والی شکایت کے مطابق، محمد شبیر رات 8 بجے اپنے ساتھی سید عامر شہزاد کے ہمراہ میرین پوائنٹ بلڈنگ جارہے تھے جب 7 سے 8 مسلح افراد انہیں اپنے ہمراہ ویگو میں لے گئے تھے جبکہ عبدالجبار کو بھی مبینہ طور پر اسی طرح اٹھایا گیا تھا۔

احتساب عدالت میں دونوں ملزمان نے دعویٰ کیا کہ انہیں نامعلوم افراد اپنے ساتھ لے گئے تھے اور 5 ماہ تک قید رکھا حتیٰ کہ انہیں دورانِ قید ان کے اہلِ خانہ سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی دوسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

تاہم نیب نے دعویٰ کیا کہ دونوں ملزمان تفتیش سے بچنے کے لیے روپوش ہوگئے تھے، نیب ذرائع کے مطابق انہیں ایک مخبر کی اطلاع پر حال ہی میں تحویل میں لیا گیا، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ غیر قانونی طور پر الاٹ کی جانے والی زمین کی ادائیگیاں بھی جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی تھیں۔

قبل ازیں جعلی بینک اکاؤنٹس اسکینڈل میں نیب راولپنڈی نے پہلی گرفتاری کرتے ہوئے کرپشن کے الزام میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سیکریٹری آفتاب میمن کو گرفتار کیا تھا جن پر 80 کروڑ روپے خوردبرد کرنے کا الزام ہے۔

بعدازاں احتساب عدالت نے زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ اور جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لیے انہیں 13 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: جعلی اکاؤنٹس کیس پر نیب کی پہلی پیش رفت رپورٹ جمع

نیب کے خصوصی پراسکیوٹر واثق ملک نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ملزمان نے آفتاب میمن کے ساتھ مل کر نہ صرف پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی بلکہ الاٹ کئے گئے پلاٹس کو مضافاتی علاقوں سے پوش ایریا کی جانب بھی منتقل کیا جس سے قومی خزانے کو 8 ارب روپے کا نقصان ہوا۔


یہ خبر 13 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں