4 سال سے لاپتہ پاکستانی کے بھارت میں قید ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2019
اقبال کا ذہنی توازن درست نہیں اور وہ گزشتہ 4 سال سے لاپتہ تھا— فوٹو: ڈان اخبار
اقبال کا ذہنی توازن درست نہیں اور وہ گزشتہ 4 سال سے لاپتہ تھا— فوٹو: ڈان اخبار

سیالکوٹ: بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) نے غلطی سے سرحد پار کرنے والے ایک اور پاکستانی کو گرفتار کرلیا جس کا دماغی توازن درست نہیں۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ بی ایس ایف نے 11 مارچ کو 46 سالہ محمد اقبال کو رحیم یار خان کے قریب سے گرفتار کیا اور اس کا شناختی کارڈ اور برآمد ہونے والے کچھ بل ضبط کرلیے۔

ضبط کی گئیں دستاویزات کے مطابق محمد اقبال کا تعلق سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گاؤں کوریکی سے ہے جو سیالکوٹ سے 43 کلومیٹر دور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گمشدہ پاکستانی لڑکے کی ہندوستان میں تدفین

محمد اقبال کے والد محمد نواز جو ایک بھٹہ مزدور ہے، نے رپورٹرز کو بتایا کہ اقبال کا ذہنی توازن درست نہیں اور وہ گزشتہ 4 سال سے لاپتہ تھا۔

خیال رہے کہ کچھ مقامی لوگوں نے اقبال کے حوالے سے بھارتی اور مقامی ٹی وی چیننلز پر خبریں نشر ہونے کے بعد اس کے اہلِ خانہ کو آگاہ کیا۔

محمد نواز کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ہم اپنے بیٹے کے لاپتہ ہونے کا غم صبر سے برداشت کررہے تھے لیکن جب ہمیں یہ معلوم ہوا کہ وہ بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورسز کی حراست میں ہے اس وقت سے ہم مسلسل اذیت میں مبتلا ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پاکستانی اور بھارتی ٹی چینلز پر چلنے والی اپنے بیٹے کی تصویر دیکھ کر اسے پہچان لیا اب بس اس کی حفاظت کے لیے دعاگو ہیں۔

اس حوالے سے محمد اقبال کی والدہ کا کہنا تھا کہ بیٹے کے لاپتہ ہونے سے وہ پل پل مر رہی ہیں اور صرف وہی جانتی ہیں کہ کس طرح انہوں نے یہ 4 سال کا عرصہ گزارا ہے۔

مزید پڑھیں: ’بھارت میں پاکستانی قیدیوں کو عبادت تک نہیں کرنے دی جاتی‘

اس ضمن میں گاؤں کے باسیوں کا کہنا تھا کہ اقبال کا ذہنی توازن درست نہیں ہے اس لیے وہ کسی کے لیے خطرناک نہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد اس کی واپسی کی کوشش کی جائے جبکہ بھارت سے بھی اسے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ اقبال رحیم یار خان کے نزدیک بھارت میں کس طرح داخل ہوا۔


یہ خبر 14 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں