'5 روز سے والد سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی‘

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2019
نوازشریف کے ذاتی معالج کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، مریم نواز — فائل فوٹو/ ڈان نیوز
نوازشریف کے ذاتی معالج کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، مریم نواز — فائل فوٹو/ ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ 5 روز سے انہیں اپنے والد کی کوئی خیر خیریت نہیں ملی ہے، ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اور مجھے اب بھی ان سے ملاقات کے لیے اجازت کا انتظار ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کی خیریت معلوم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ ان کی طبیعت دریافت کی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں بہت پریشان ہوں، نواز شریف نے مجھے کہا تھا کہ اگر خدا نخواستہ کچھ ہوا تو وہ کسی سے نہیں کہیں گے۔'

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ نواز شریف کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

قبل ازیں مریم نواز نے ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’اپنے والد سے ملاقات کے لیے پنجاب حکومت کی اجازت کی منتظر ہوں، ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’5 روز گزر گئے ہیں اپنے والد سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوا یہاں تک کہ نواز شریف کے ذاتی معالج کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی‘۔

انہوں نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ مکافات عمل کی قوت ہمیشہ بیدار رہتی ہے‘۔

خیال رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے 7 سالہ قید کا سامنا کرنے والے نواز شریف لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں ہیں اور ان کے خاندان کے افراد اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے ان کی صحت کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے تھے اور مناسب علاج نہ ملنے کی شکایت کی تھی۔

بعد ازاں مریم نواز نے کہا تھا کہ ان کے والد ہسپتال جانے کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ حکومت انہیں علاج کے نام پر مبینہ طور پر ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال گھماتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 25 فروری کو طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی.

ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ‘ان کی کسی بھی رپورٹ میں ان کی صحت کے حوالے سے کسی سنگینی کا ذکر نہیں ہے’۔

تبصرے (2) بند ہیں

Kashif Mar 19, 2019 10:13am
سمجھ سے بالا تر ہے کہ کیوں میاں صاحب اور ان کا خاندان زاتی معالج (چاہے باہر سے ہی) کا انتظام نہیں کر لیتے، بیماری کا تو علاج ہی کیا جاسکتا ہے
KHAN Mar 20, 2019 05:11pm
میاں صاحب کے ساتھ جو بھی اچھا یا برا ہورہا ہے، سب کو پتہ ہے کہ یہ کیوں ہوا۔ ملک میں کوئی اسپتال یہ پھر معالج ان کا علاج نہیں کرسکتا تو قصور کس کا ہے؟ ۔۔ اسی طرح جیلوں میں 99 فیصد قیدیوں پر یونہی گزرتی ہے، گھر جیسا آرام ملتا ہے نہ ہی ہر ایرا غیر یا پھر سگے جب منہ اٹھائے ملاقات کے لیے آسکتے ہیں۔ میاں صاحب اور ان کے پورے خاندان سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بیٹوں بھتیجوں کو تمام دولت سمیت پاکستان لے کر آجائیں اور اس کے بعد قوم کو مخاطب کرکے کہیں کہ ہماری دولت حلال کی ہے مگر ثبوت نہیں (پہلے کی طرح قطری خط کا ذکر نہیں کرنا) ۔ اگر میاں صاحب کے بیٹے اور پوتے پوتیاں مال و دولت سمیت پاکستان آجائیں اور اس سے ہمارے اور اپنے پیارے ملک میں کاروبار کریں تو وزیر اعظم عمران خان صاحب ان کو پاکستان میں کاروبار کیلیے تمام دولت دیکر میاں صاحب کو صدارتی معافی دے دیں اور پاکستان اسٹیل مل ان کے حوالے کردی جائے، انشاء اللہ اسٹیل مل بھی چل جائے گی اور سب امن و شانتی ہوجائیگی۔ جب یہ لوگ ملک نہیں آتے تو کسی کو ان سے ہمدردی نہیں، آخر میاں صاحب کے بیٹے کب پاکستان آئینگے۔ اگر آگئے تو سر آنکھوں پر بٹھائینگے۔