بھوک سے ہلاک ہونے والی وہیل کے پیٹ سے 40 کلو پلاسٹک برآمد

19 مارچ 2019
سمندری آلودگی کی شرح مشرقی ایشیا کے ممالک میں  انتہائی بلند سطح پر ہے—فوٹو: اے ایف پی
سمندری آلودگی کی شرح مشرقی ایشیا کے ممالک میں انتہائی بلند سطح پر ہے—فوٹو: اے ایف پی

منیلا: فلپائن میں ایک وہیل مچھلی بھوک کے مارے 40 کلو پلاسٹک اپنے معدے میں اتار کر ہلاک ہونے کے بعد لہروں کے ساتھ بہہ کر ساحل پر آگئی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رضاکاروں کا کہنا تھا کہ یہ اس نوعیت کا بدترین کیس ہے جس میں جانوروں کی ہلاکت کوئی چیز کھانے کی وجہ سے ہوئی۔

واضح رہے کہ ماحولیاتی تنظیمیں فلپائن کو دنیا کی بدترین سمندری آلودگی والا ملک قرار دے چکی ہیں جہاں ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کا استعمال بہت عام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پلاسٹک گردی: انسانی سہولت ماحولیات کے لیے تباہی سے کم نہیں

اسی قسم کی آلودگی کی شرح مشرقی ایشیا کے دیگر ممالک میں بھی انتہائی بلند سطح پر ہے جس کی وجہ سے آبی حیات مثلاً وہیل اور کچھوے وغیرہ انسانوں کا پھینکا گیا کچرا کھا کر ہلاک ہوجاتے ہیں۔

حکومت کے ماہی گیری کے ادارے کا کہنا تھا کہ چونچ والی وہیل ہفتے کو فلپائن کے جنوبی صوبے کومپوسٹیلا ویلی میں ایک دن قبل پھنس کر ہلاک ہوئی۔

جس کے بعد مذکورہ ادارے اور ماحولیاتی ادارے نے وہیل کی لاش کا معائنہ کیا جس میں سے 40 کلو پلاسٹک برآمد ہوا جس میں چاولوں کی بوریاں اور شاپنگ کی تھیلیاں بھی شامل تھیں۔

مزید پڑھیں: 50 ممالک میں ’پلاسٹک آلودگی‘ کے خلاف کریک ڈاؤن

معائنے میں معاونت فراہم کرنے والے ڈی بون کلیکٹ میوزیم کے ڈائریکٹر ڈیرل بلاچلے کا کہنا تھا کہ وہیل بھوک کی وجہ سے ہلاک ہوئی کیوں کہ پیٹ میں پلاسٹک بھری ہونے کی وجہ سے وہ خوراک نہیں کھا سکی۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانوں کے پھینکے ہوئے کچرے سے جانوروں کی ہلاکت انتہائی دردناک اور قابلِ نفرت ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران ہم نے 61 ڈولفنوں اور وہیل مچھلیوں کے معائنے کیے ہیں اور ان کی سب کی موت کی سب سے بڑی وجہ پلاسٹک رہی تھی۔


یہ خبر 19 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں