کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے تکنیکی ماہرین کی ملاقات

وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کی طرف موجود حصے پر کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کی طرف موجود حصے پر کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے تکنیکی ماہرین کے درمیان ملاقات میں تکنیکی امور سمیت راہداری کے نقشے، سڑکیں اور دیگر امور پر بات چیت کا دور ختم ہوگیا۔

خیال رہے کہ کرتارپور راہداری کو رواں سال بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کے موقع پر سکھ یاتریوں کے لیے کھولا جانا ہے۔

دونوں ممالک کے تکنیکی ماہرین کے درمیان زیرو پوائنٹ پر ہونے والی یہ ملاقات 3 گھنٹے تک جاری رہی، ڈیرہ بابا نانک کے اس مقام کو بھارت کی طرف سے کرتارپور راہداری کے لیے زیرو پوائنٹ قرار دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں دونوں ممالک نے راہداری کے حوالے سے نشاندہی مکمل کرلی جبکہ دونوں اطراف نے کرتار پور راہداری سڑک کے اطراف اپنے اپنے علاقوں میں خاردار باڑ بھی لگا دی ہے۔

مزید پڑھیں: ’کرتارپور راہداری کے معاملے پر پاکستان، بھارت میں بعض امور پر اختلاف‘

ذرائع کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے سڑک کی اونچائی سمیت دیگر تکنیکی امور طے کرلیے، جس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری پر مذاکرات کا اگلا دور 2 اپریل کو واہگہ میں ہوگا۔

ملاقات سے متعلق ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے نمائندگان اپنی اپنی حکومتوں کو آج کے مذاکرات پر رپورٹس جمع کروائیں گے جبکہ سروے کی رپورٹس بھی حکومتوں کو پیش کی جائیں گے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ سروے رپورٹس کے بعد کراسنگ پوائنٹس پر اتفاقِ رائے کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے اپنی طرف سے اس منصوبے کا سنگ بنیاد 28 نومبر 2018 کو کرتارپور صاحب پر وزیر اعظم عمران خان نے رکھا تھا۔

جس کے بعد کرتارپور راہداری پر بات چیت کے لے اور مذاکرات کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان اور بھارت نے اپنے حکام کے دوروں پر رضامندی کا اظہار کیا تھا، جس کے تحت پاکستانی وفد نے 14 مارچ کو دہلی کا دورہ کیا تھا جبکہ بھارتی وفد کا آئندہ ماہ 2 اپریل کو واہگہ بارڈر پر پاکستان کے دورے کا امکان ہے۔

اس سے قبل جنوری میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری پر ایک مسودہ بھارت کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا اور اس دستاویز پر مذاکرات کے لیے بھارتی وفد کو دورے کی دعوت دی تھی۔

تاہم اس موقع پر بھارت کی جانب سے پاکستانی پیش کش کو قبول کرنے کے بجائے اجلاس بلانے پر زور دیا گیا تھا اور پاکستانی حکام سے کہا گیا تھا کہ وہ 26 فروری یا 7 مارچ کو دہلی کا دورہ کریں، اگرچہ اسلام آباد اور دہلی کی جانب سے جوابی تجاویز نے اس معاملے پر تعطل کا تاثر ظاہر کیا تھا لیکن اسلام آباد کی جانب سے اپنے اصلی تجویز پر بھارت کی پوزیشن پر ردعمل کے بجائے اس بات پر زور دیا گیا کہ ’اس عمل کو آگے بڑھائیں‘۔

سرکاری سطح پر اس بات کے حوالے سے بھارت کی جانب سے اس راہداری پر تکنیکی امور پر بھی بات چیت کی تجویز دی گئی تھی۔ بعد ازاں 14 مارچ کو پاکستانی وفد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت گیا تھا، جہاں کرتارپور راہداری کے آپریشنز پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان امرتسر کے اٹاری کمپلیکس میں ہونے والی اس ملاقات میں دونوں ممالک نے دونوں اطراف کے سکھوں کو اپنے مقدس مقامات کے دورے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے تیزی سے کام آگے بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

اس راہداری کے کھلنے سے بھارت کے سکھ یاتریوں کو کرتارپور صاحب میں گردوارے تک بغیر ویزا رسائی حاصل ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کرتارپور معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے پاک، بھارت وفود کے دوروں پر رضامند

خیال رہے کہ کرتارپور صاحب نارووال سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر پاک بھارت سرحد کے قریب ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔

چین کا خیر مقدم

ادھر ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ چین نے پاکستان اور بھارت کے حکام کے درمیان کرتارپور راہداری کے لیے طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کا خیر مقدم کیا ہے۔

بیجنگ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس معاملے پر پیش رفت پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو مزید کم کرنے اور خطے کی صورتحال بہتر کرنے میں مدد دے گی۔

انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو ٹھیک کرنے کے لیے خیر سگالی کا مظاہرہ کریں اور مشترکہ طور پر خطے کے امن و استحکام کا تحفظ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں