انڈین پریمیئر لیگ کے تیسرے ہی دن تنازع کھڑا ہوگیا

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2019
روی چندرن ایشون اور جوز بٹلر کے درمیان بحث بھی ہوئی— فوٹو: اے ایف پی
روی چندرن ایشون اور جوز بٹلر کے درمیان بحث بھی ہوئی— فوٹو: اے ایف پی

مایہ ناز بھارتی اسپنر روی چندرن ایشون کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے دوران انگلش بلے باز جوز بٹلر کو کرکٹ کی روح کے منافی ’منکڈ‘ طریقے سے رن آؤٹ کرنے پر عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

آئی پی ایل میں پیر کو کنگز الیون پنجاب اور راجستھان رائلز کے درمیان میچ کے دوران کنگز الیون نے رائلز کو 185 رنز کا ہدف دیا تھا۔

راجستھان رائلز کی ٹیم ایک مرحلے پر کامیابی کے ساتھ ہدف کا تعاقب کر رہی تھی، اس نے ایک وکٹ کے نقصان پر 108 رنز بنائے تھے اور اسے فتح کے لیے 43 گیندوں پر 78رنز درکار تھے۔

مزید پڑھیں: عبدالقادر کا منکڈ رن آؤٹ کا قانون تبدیل کرنیکا مطالبہ

اس مرحلے پر کنگز الیون پنجاب کے کپتان اور مایہ ناز اسپنر روی چندرن ایشون باؤلنگ کراتے ہوئے اچانک رک گئے اور باؤلنگ اینڈ پر بیلز اڑا کر جوز بٹلر کے خلاف رن آؤٹ کی اپیل کردی۔

کرکٹ کی اصطلاح میں اگر کوئی کھلاڑی باؤلنگ کیلئے دوڑتے ہوئے آئے اور نان اسٹرائیکر اینڈ پر بیلز اڑا دے تو بلے باز کے کریز سے باہر ہونے کی صورت میں اسے رن آؤٹ قرار دیا جائے گا اور اسے منکڈ رن آؤٹ کہتے ہیں۔

جب ایشون باؤلنگ کیلئے کریز میں پہنچے، تو اس وقت بٹلر کا بلا کریز میں موجود تھا— اسکرین شاٹ
جب ایشون باؤلنگ کیلئے کریز میں پہنچے، تو اس وقت بٹلر کا بلا کریز میں موجود تھا— اسکرین شاٹ

ایشون کی اپیل پر فیلڈ امپائر نے تھرڈ امپائر سے رجوع کیا جنہوں نے بٹلر کا بلا کریز سے باہر ہونے پر انگلش بلے باز کو رن آؤٹ قرار دے دیا، بٹلر نے 43 گیندوں پر 69رنز بنائے اور ان کے آؤٹ ہونے کے بعد راجستھان رائلز کی ٹیم سنبھل نہ سکی اور 14رنز سے میچ ہار گئی۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے قوانین کے تحت اس طرح کھلاڑی کو آؤٹ قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اسے ہمیشہ سے کرکٹ کی روح کے منافی تصور کیا جاتا رہا ہے۔

تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایشون نے قانون کا کسی حد تک غلط استعمال کیا کیونکہ جب وہ گیند کرانے کریز پر پہنچے تو بٹلر کا بلا کریز کے اندر موجود تھا لیکن انہوں نے بٹلر کے کریز سے نکلنے کا انتظار کیا اور پھر بیلز اڑا کر رن آؤٹ کی اپیل کردی۔

بھارتی اسپنر کی اس حرکت پر نہ صرف عالمی سطح پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا بلکہ بھارت کے اندر بھی ان کے اس عمل کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔

تمام تر تنقید کے باوجود ایشون نے اپنے اس اقدام کا دفاع کیا۔

انگلینڈ کے کپتان آئن مورگن نے کہا کہ جو کچھ میں نے دیکھا اس پر یقین نہیں کر سکتا، نئے آنے والوں کے لیے یہ ایک غلط مثال قائم کی گئی، میرا خیال ہے کہ ایک وقت آئے گا جب ایشون اپنی اس حرکت پر افسوس کریں گے۔

سابق عظیم آسٹریلین اسپنر شین وارن نے بھی بھارتی اسپنر کی حرکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت کپتان اور انسان ایشون کی حرکت انتہائی مایوس کن ہے، تمام کپتانوں نے آئی پی ایل کی دیواروں پر دستخط کر کے کھیل کو اس کی روح کے مطابق کھیلنے پر اتفاق کیا تھا، ایشون گیند کرنے کا ارادہ ہی نہیں رکھتے تھے لہٰذا اس گیند کو ’ڈیڈ بال‘ قرار دیا جانا چاہیے تھا۔

نیوزی لینڈ کے سابق آل راؤنڈر اسکاٹ اسٹائرس نے غیر جانبدار رہتے ہوئے کہا کہ نہ ہی ایشون غلط تھے اور نہ ہی بٹلر، ایشون اپیل کرنے میں حق بجانب تھے، میرے خیال میں امپائر نے غلط فیصلہ کیا، اسے ڈیڈ بال قرار دیا جانا چاہیے تھا۔

جہاں ایک طرف ایشون کو تنقید کا سامنا ہے وہیں کچھ سابق کرکٹرز اور ماہرین نے بھارتی اسپنر کی حمایت کی۔

سابق آسٹریلین کرکٹر ڈین جونز نے کہا کہ ایشون کو ذمے دار نہ ٹھہرایا جائے، اگر یہ قانون کے تحت صحیح قرار دیا گیا ہے تو یہ کھیل کی روح کے منافی کیسے ہو سکتا ہے، اس کے لیے ان لوگوں کو ذمے دار ٹھہرانا چاہیے، جنہوں نے کھیل کے قوانین بنائے۔

معروف بھارتی کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے کہا کہ میں کھیل کی روح کے حوالے سے بہت کچھ سن رہا ہوں، لیکن یہ قانون اسی وقت نافذ العمل ہوتا ہے جب اسی کھیل کی روح کو جانتے ہوئے بلے باز رن کی تکمیل کے لیے 6 انچ کم دوڑتا ہے۔

منکڈ قانون کا پہلی مرتبہ کب استعمال کیا گیا؟

دلچسپ امر یہ ہے کہ اس منکڈ قانون کا پہلی مرتبہ استعمال بھی بھارتی کرکٹر ونود منکڈ نے کیا تھا اور انہی کے نام پر اس قانون کو ’منکڈ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

دسمبر 1947 میں آسٹریلیا کے خلاف سڈنی ٹیسٹ میں ونود منکڈ نے حریف بیٹسمین بل براؤن کو ایک مرتبہ تنبیہ کرنے کے بعد اگلی بار موقع نہ دیا اور انہیں رن آؤٹ کردیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مذکورہ دورے کے سائیڈ میچ میں بھی بھارتی فاسٹ باؤلر بل براؤن کو اس طرح آؤٹ کرچکے تھے اور ایک ہی سیریز میں دو مرتبہ اس طرح آؤٹ کیے جانے کے بعد آسٹریلین میڈیا آپے سے باہر ہو گیا اور اسے کرکٹ کی روح کے منافی قرار دیا۔

تاہم حیران کن طور پر اس وقت کے آسٹریلین کپتان اور عظیم بلے باز سر ڈان بریڈمین سمیت متعدد حلقوں نے منکڈ کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی باؤلر نے قانون کے عین مطابق کھلاڑی کو آؤٹ کیا اور اس میں غلطی بیٹسمین کی ہے۔

بعدازاں ایم سی سی نے متعدد مرتبہ اپنے قوانین میں ترامیم کی لیکن اس واقعے کو 70 سال سے زائد کا عرصے گزرنے اور اس پر تنازعات ہونے کے باوجود اسے اب تک تبدیل نہیں کیا گیا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے سکندر بخت سمیت محض 4 کھلاڑی اس طرح آؤٹ ہوئے جبکہ ون ڈے کرکٹ میں بھی 4 کھلاڑیوں کو اس قانون کے تحت پویلین واپس لوٹنا پڑا جن میں سے ایک جوز بٹلر بھی ہیں۔

تاہم منکڈ کے قانون کی عظیم مثال بھی کرکٹ کے کھیل کا حصہ ہے جب پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 1987 کے ورلڈ کپ میں حریف فاسٹ باؤلر کورٹنی والش نے پاکستانی بلے باز کو موقع ملنے کے باوجود رن آؤٹ نہیں کیا تھا۔

یاد رہے کہ 1987 کے ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان میچ میں پاکستان کو جیت کیلئے ایک گیند پر دو رنز درکار تھے اور اس کی صرف ایک وکٹ باقی تھی۔

اس موقع پر عبدالقادر بیٹنگ کر رہے تھے جبکہ دوسرے اینڈ پر سلیم جعفر موجود تھے۔

کورٹنی والش نے گیند کرانے کیلئے بھاگنا شروع کیا اور جیسے ہی وہ گیند پھینکنے کے قریب پہنچے، سلیم جعفر اپنی کریز سے خاصے آگے نکل گئے تاکہ تیزی سے رن لے سکیں۔

اس موقع پر کورٹنی والش نے گیند کرائی نہ بلے باز کو آؤٹ کیا بلکہ اس کے بجائے اپنی جگہ کھڑے ہو گئے جس کی وجہ سے انہیں آج بھی یاد رکھا جاتا ہے حالانکہ اگر وہ گیند وکٹ پر مار دیتے تو قانون کے تحت سلیم جعفر آؤٹ قرار دیے جاتے۔

تبصرے (0) بند ہیں