امریکا کی سعودی عرب کیلئے جوہری ٹیکنالوجی کی خفیہ منظوری

اپ ڈیٹ 28 مارچ 2019
سعودی عرب 2 جوہری پلانٹ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب 2 جوہری پلانٹ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکی سیکریٹری برائے توانائی ریک پیری کی جانب سے جوہری کمپنیوں کو سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت اور اس میں تعاون کی اجازت کی 6 خفیہ منطوریاں دینے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

طرناوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق انہوں نے دستاویزات کی نقل دیکھی ہے جس کے مطابق امریکی سیکریٹری توانائی نے سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی فروخت کرنے اور اس میں تعاون کی اجازت دی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب بیلسٹک میزائل تیار کررہا ہے، امریکی جوہری ماہرین

اس معاہدے کی معلومات سے باخبر ایک ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ریک پیری کی جانب سے دی گئی منظوری کو پارٹ 810 اجازت نامہ کہا جارہا ہے، جس کے تحت کمپنیوں کو معاہدے سے قبل جوہری توانائی پر ابتدائی کام کرنے کی اجازت ہوگی لیکن پلانٹ کے لیے آلات بھیجنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

امریکا کی جانب سے اس منظوری کی خبر سب سے پہلے ڈیلی بیسٹ نے رپورٹ کی تھی۔

اس دستاویز میں محکمہ توانائی کی نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن (این این ایس اے) کا کہنا ہے کہ کمپنیوں نے ٹرمپ انتطامیہ درخواست کی تھی کہ اس منظوری کو خفیہ رکھا جائے۔

این این ایس اے کے مطابق اس معاملے میں سعودی عرب کے لیے خصوصی اجازت کرنے والی تمام کمپنیوں نے تحریری درخواست دی تھی کہ ان معاہدوں کی منظوری کو منظر عام پر نہ لایا جائے۔

محکمہ توانائی اور این این ایس اے نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کو جوہری ہتھیار دینے کا امکان مسترد

ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کے ساتھ جوہری توانائی کی ٹیکنالوجی کے اشتراک کے لیے ایک بڑا معاہدہ کیا ہے جو کم از کم دو جوہری پلانٹ تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

امریکا، جنوبی کوریا اور روس سمیت کئی ممالک اس معاہدے کی دوڑ میں شامل ہیں جس کے فاتحین کا اعلان سعودی عرب کی جانب سے رواں برس کے آخر میں متوقع ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس سعودی ولی عہد نے نشریاتی ادارے سی بی ایس کو دیے گئےانٹرویو میں کہ اگر ایران نےجوہری ہتھیار بنائے تو سعودی عرب بھی بنائے گا۔

اکثر امریکی قانون سازوں کو تشویش ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ جوہری توانائی کے اشتراک سے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا آغاز ہوسکتا ہے۔

کانگریس کی جانب سے سعودی عرب سے جوہری ٹیکنالوجی کے اشتراک پر تشویش 2 اکتوبر 2018 کو امریکا میں مقیم سعودی صحافی کے قتل کے بعد ظاہر کی گئی تھی۔

سعودی صحافی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا تھا۔

پارٹ 810 اجازت نامے کی منظوری نومبر 2017 کے بعد دی گئی تھی لیکن دستاویزات سے یہ واضح نہیں ہے کہ ان میں سے کوئی منظوری سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد دی گئی تھی یا نہیں۔

ڈیموکریٹ بریڈ شیرمین نے گزشتہ روز کانگریس میں اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو سے اس حوالے سے منظوری حاصل کرنے والی کمپنیوں کے نام اپریل تک جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں