دو انفرادی سنچریوں کے باوجود پاکستان کو مسلسل چوتھی شکست

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2019
عابد علی ڈیبو سنچری کرنے والے تیسرے بلے باز ہیں—فوٹو:پی سی بی ٹویٹر
عابد علی ڈیبو سنچری کرنے والے تیسرے بلے باز ہیں—فوٹو:پی سی بی ٹویٹر

پاکستان کے لیے اپنے کیریئر کا پہلا میچ کھیلنے والے عابد علی کی ریکارڈ ڈیبیو سنچری کے باوجود آسٹریلیا کے خلاف ایک روزہ سیریز کے چوتھے میچ میں قومی ٹیم کو 6 رنز سے مسلسل چوتھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

دبئی میں کھیلے گئے سیریز کے چوتھے ون ڈے میچ میں پاکستان کے قائم مقام کپتان عماد وسیم نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔

عثمان خواجہ اور ایرون فنچ نے ایک مرتبہ پھر اچھی شروعات کیں اور ٹیم کو 56 رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اپنے کیریئر کا دوسرا بین الاقوامی میچ کھیلنے والے محمد حسنین نے سیریز کے کامیاب بلےباز فنچ کو آؤٹ کیا جنہوں نے 5 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 39 رنز بنائے تھے۔

عماد وسیم نے شان مارش کو آؤٹ کرکے دوسری کامیابی دلا دی لیکن عثمان خواجہ نے نئے بلے باز پیٹرہینڈز کومب کے ساتھ مل کر محتاط بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور اسکور کو 98 رنز تک پہنچا دیا۔

آسٹریلیا کی تیسری وکٹ بھی کپتان عماد وسیم نے حاصل کی جبکہ ہینڈز کومب نے صرف 7 رنز بنائے تھے، اسٹوئنس بھی زیادہ دیر مزاحمت نہ کرپائے اور یاسر شاہ کی گیند پر اپنی وکٹیں نہ بچا پائے۔

عثمان خواجہ نے 101 رنز پر اسٹوئنس کے آؤٹ ہونے کے بعد میکسویل کے ساتھ مل کر اسکور کو 140 تک پہنچایا اور 62 رنز کی محتاط اننگز کھیلنے کے بعد یاسر شاہ کا شکار بنے۔

میکسویل اور کیری کے درمیان شان دار 134 رنز کی شراکت ہوئی اس دوران دونوں بلے بازوں نے اپنی نصف سنچریاں مکمل کیں جبکہ میکسویل محض دو رنز کے فرق سے اپنی سنچری نہ بناسکے تاہم کیری اپنے ایک روزہ کیریئر کی پہلی نصف سنچری مکمل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اننگز کے آخری اوور میں 274 رنز پر آؤٹ ہونے والے میکسویل نے 98 رنز بنائے تھے جنہیں شان مسعود نے محمد رضوان کی مدد سے رن آؤٹ کیا جس کے بعد کیری کو محمد حسنین نے حارث سہیل کے ہاتھوں کیچ کرا دیا۔

آسٹریلیا کی جانب سے آخری آؤٹ ہونے والے بلے باز کیری تھے جو 55رنز پر حسنین کا شکار بنے یوں آسٹریلیا نے مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں میں 277 رنز بنا لیے۔

پاکستان کی جانب سے محمد حسنین، عماد وسیم اور یاسر شاہ نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

ہدف کے تعاقب میں شان مسعود پہلے ہی اوور میں آؤٹ ہوگئے جس کے بعد محمد رضوان اور بین الاقوامی کرکٹ میں کیریئر کا آغاز کرنے والے عابد علی نے ریکارڈ شراکت کے ذریعے پاکستان کی پوزیشن مستحکم کرکے سیریز میں پہلی کامیابی کی امید دلائی۔

عابد علی نے 111 گیندوں پر سنچری مکمل کرکے ڈیبیو میچ میں 100 رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے تیسرے پاکستانی بلے باز بننے کا اعزاز حاصل کیا اور پاکستان کی جانب سے پہلے میچ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بھی بن گئے۔

محمد رضوان نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور انہوں نے بھی شراکت کے دوران اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

خیال رہے کہ دونوں بلے بازوں نے 144 رنز کی شراکت قائم کی جو آسٹریلیا کے خلاف دوسری وکٹ میں بڑی شراکت بن گئی ہے۔

عابد علی شاندار سنچری کے بعد 112 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو پاکستان کا اسکور 218 رنز تھا، نئے آنے والے بلے باز عمر اکمل تھے جو زیادہ دیر وکٹ پر نہ ٹھہر پائے اور کاؤلٹر نائل کی وکٹ بن گئے، ڈیبیو کرنے والے سعد علی بھی 7 رنز بنا کر نائل کا شکار بنے۔

کپتان عماد وسیم اس وقت بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے جب ٹیم کو تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت تھی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے اور صرف ایک رن کا اضافہ کرکے پویلین سدھار گئے تاہم اس دوران محمد رضوان نے اپنے کیریئر اور سیریز میں دوسری سنچری مکمل کی۔

محمد رضوان نے بہترین اننگز کھیلی اور 104 رنز بنا کر آخری اوور میں آؤٹ ہوگئے، ان کی اننگز میں 9 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا، انہیں اسٹوئنس نے آؤٹ کیا۔

عثمان شنواری نے رضوان کے آؤٹ ہوتے ہی بلند و بالا چھکا لگا کر میچ کو سنسنی خیز بنا دیا تھا لیکن اگلی ہی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے اور قومی ٹیم کی شکست یقینی بن گئی۔

پاکستان نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 271 رنز بناکر چوتھی شکست سمیٹ لی۔

آسٹریلیا نے میچ میں واپسی کرتے ہوئے ذمہ دارانہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور میچ میں 6 رنز سے کامیابی حاصل کی اور مسلسل چوتھی فتح اپنے نام کی۔

آسٹریلیا کی جانب سے نائل نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں، اسٹوئنس نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

گلین میکسویل کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

شعیب ملک انجری کے سبب میچ کا حصہ نہیں تھے جس کی وجہ سے عماد وسیم کو قیادت سونپی گئی جبکہ امام الحق بھی تیز بخار کے سبب میچ نہیں کھیل سکے۔

دونوں کھلاڑیوں کی غیرموجودگی میں پاکستان نے عابد علی اور سعد علی کو ڈیبیو کرایا۔

آسٹریلیا نے بھی اپنی ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں، پیٹ کمنز اور جیسن بہرن ڈروف کی جگہ کین رچرڈسن اور نیتھن کاؤلٹر نائیل کو موقع دیا۔

واضح رہے کہ پانچ میچوں کی سیریز میں آسٹریلیا کو 0-3 کی فیصلہ کن برتری حاصل تھی۔

دونوں ٹیمیں ان پر کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستان: عماد وسیم (کپتان)، شان مسعود، عابد علی، سعد علی، عمر اکمل، حارث سہیل، محمد رضوان، عماد وسیم، جنید خان، محمد حسنین، عثمان خان شنواری، یاسر شاہ

آسٹریلیا: ایرون فنچ(کپتان)، عثمان خواجہ، شان مارش، پیٹر ہینڈزکومب، مارکس اسٹوئنس، گلین میکس ویل، ایلکس کیری، پکین رچرڈسن، نیتھن کاؤلٹر، نیتھن لایون، ایڈم زیمپا

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں