جو بھٹو کا نام تک بیچ کر کھا گئے وہ باقی کیا چھوڑیں گے، فواد چوہدری

وزیراطلاعات و نشریات نے سخت الفاظ میں پی پی پی رہنما پر تنقید کی—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراطلاعات و نشریات نے سخت الفاظ میں پی پی پی رہنما پر تنقید کی—فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے دورo سندھ سے خورشید شاہ کی نیند اڑ گئی ہے۔

فواد چوہدری نے خورشید شاہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’وہ وقت دور نہیں جب پورے ملک کی طرح سندھ کے عوام کو اس جبر و استبداد سے نجات ملے اور ڈاکو راج کا خاتمہ ہوگا‘۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سندھ کا پیسہ دبئی اور لندن میں لگتا رہا، اربوں روپے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیجے گئے‘۔

کڑی تنقید کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ ’یہ سندھ کے عوام کا پیسہ تھا، جو لوگ شہید بے نظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کا نام تک بیچ کر کھا گئے وہ اور کیا باقی چھوڑیں گے‘۔

اللہ سندھ کو عمران خان کی تبدیلی سے بچائے

قبل ازیں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی کے سینئر رہنما خورشید احمد شاہ نے اللہ سے سندھ کو عمران خان کے شر سے محفوظ رکھنے کی دعا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری نیب سے خوفزدہ ہیں، اس لیے رو رہے ہیں، عمران خان

انہوں نے کہا تھا کہ سندھ صوفیوں اور اولیاء اللہ کی دھرتی ہے، اللہ اسے عمران خان کی اس تبدیلی سے بچائے جو وہ لانا چاہتے ہیں اور جو وہ تبدیلی پاکستان میں لائے ہیں جس سے ملک میں مہنگائی کا سونامی آگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا تبدیلی آنے سے پشاور میں 40 ارب روپے کا منصوبہ 110 ارب روپے کا ہوگیا، ایک روپے کی ملنے والی چیز پانچ روپے میں مل رہی ہے، اس بات کی تحقیقات ہونی چاہیے کہ ایک رات میں ڈالر کی قدر میں اضافہ کس طرح ہوا، اس سے کس کو فائدہ پہنچا اور کس طرح اربوں روپے ڈالرز کی صورت میں باہر گئے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ وزیر خزانہ بتائیں کہ اس قوم کو اور مزید کتنے کڑوے گھونٹ پینا پڑیں گے آپ نے تو مہنگائی کم کرنے کے وعدے کیے تھے اب کیوں ناکام ہوگئے، استعفے دیں اور گھر جائیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا کراچی کیلئے 162 ارب روپے کے خصوصی پیکج کا اعلان

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت دس سال کی بات کرتی ہے پرویز مشرف کے دور کی بات کیوں نہیں کرتے جنہوں نے ملکی معیشت کو گھٹنوں کے بل بٹھا دیا، یہ اس بارے میں اس لیے نہیں بولتے کہ یہ پرویز مشرف کی نعم البدل حکومت ہے جس کی کابینہ میں مشرف کابینہ کے وزرا شامل ہیں۔

انہوں نے حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم کہتے ہیں آئیں بیٹھیں مقابلہ کریں مہنگائی ہوتی ہے تو اس کا نعم البدل بھی ہوتا ہے ایسے راستے تلاش کرنے پڑتے ہیں کہ عوام پر بوجھ نہ پڑے لیکن یہ حکومت تو بس ٹیکس لگانے پر ڈٹی ہوئی ہے تا کہ عوام سر اٹھا کر نہ جی سکے۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کا ٹارگٹ ہے کہ عوام کو تباہ و برباد کردو اس حکومت کا نہ کوئی ویژن ہے اور نہ کوئی فیوچر پلان انہوں نے تو بجٹ میں بھی ان لوگوں کو فائدہ دیا جنہوں نے ان کو الیکشن لڑنے کے لیے سرمایہ فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو جمہوری کہنا ہی مناسب نہیں، ہم اب بھی حکومت کے ساتھ چلنے کوتیار ہیں مگروہ بیٹھنا ہی نہیں چاہ رہی۔

یہ بھی پڑھیں: 'دشمن کی زبان بولنے والے اپنا قبلہ درست کرلیں'

خورشید شاہ نے مزید کہا کہ اس حکومت نے 8 ہزار ارب روپے کا ریونیو حاصل کرنے کا ٹارگٹ مقرر کررکھا ہے لیکن دراصل 2018 کے مقابلے میں بھی کہیں کم ٹارگٹ حاصل کرسکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انتقامی کارروائیاں ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں ہمیں جیلوں میں ڈالنا چاہتے ہیں تو ڈال دیں لیکن عمران خان خود ایک دن بھی جیل میں نہیں رہ سکتے۔

سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عمران خان اب تک کنٹینر والی سیاست کررہے انہیں حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ اقتدار میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ملک کو60 فیصد ریونیو دیتا ہے مگر اس کے باوجود اس کے پیسے رکے ہوئے ہیں اور یہی سندھ کی بدقسمتی ہے کہ اسے اس کا حصہ نہیں دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بلاول کو سیاست کیلئے زرداری کے بجائے بھٹو بننا پڑے گا'

خورشید شاہ نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں حقیقی جمہوریت آئے، لوگوں کے مسائل حل ہوں لیکن اِن لوگوں کے پاس وہی باتیں ہیں وہی زبان ہے وہ شروع سے استعمال کررہے ہیں اور آج تک کرتے آرہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں