پاکستان فضائی آلودگی سے زیادہ اموات کے شکار سرفہرست ممالک میں شامل

اپ ڈیٹ 03 اپريل 2019
پاکستان جنوبی ایشیا میں آلودگی کے شکار ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
پاکستان جنوبی ایشیا میں آلودگی کے شکار ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی

امریکی ادارے کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 5 سرفہرست ممالک میں شامل ہے جہاں فضائی آلودگی کے باعث زیادہ اموات ہوتی ہیں اور دنیا بھر میں فضائی آلودگی سے 20 ماہ کے تناسب سے عمر میں کمی ہوگی جبکہ جنوبی ایشیا پر اس کا گہرا اثر پڑے گا۔

امریکی ادارے ہیلتھ ایفیکٹ انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی جانب سے شائع اسٹیٹ آف گلوبل ایئر رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آلودگی دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات کا پانچواں بڑا سبب ہے جو ملیریا، سڑک حادثات، غذائی قلت یا شراب نوشی کے باعث ہونے والی اموات سے بڑا سبب ہے۔

رپورٹ میں آلودگی کے اموات کے خدشات کو ایک جیسا قرار نہیں دیا گیا ہے، جنوبی ایشیا میں بچوں کی عمر 30 ماہ مختصر ہوگی کیونکہ یہاں فضائی آلودگی اور اندرونی آلودگی کا گٹھ جوڑ ہے۔

چین کی جانب سے آلودگی کے خاتمے کے لیے بڑی اصلاحات متعارف کروائی گئیں لیکن چین ان ممالک میں سرفہرست ہے جہاں 2017 میں آلودگی کے باعث 8 لاکھ 52 ہزار افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

مزید پڑھیں:فضائی آلودگی صحت کیلئے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ قرار

ایشیا میں آلودگی کے شکار سرفہرست 5 ممالک میں چین، بھارت، پاکستان، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2017 میں مجموعی طور پر 14 کروڑ 70 لاکھ سال صحت مند زندگی کا خاتمہ ہوا جس کا سبب آلودگی تھی۔

مشرقی ایشیا میں بچوں کی عمریں آلودگی کے باعث 23 مال مختصر ہوگی جس کے مقابلے میں ایشیا کے ترقی یافتہ ممالک اور شمالی امریکا میں 20 ہفتے ہوگی۔

رپورٹ میں 2017 کے اختتام تک مواد جمع کیا گیا ہے جس کے مطابق اگر فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی گائیڈ لائنز کے مطابق لائی جائیں تو بنگلہ دیش میں سب سے زیادہ تقریباً ایک سال 3 ماہ عمر میں اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا کے 90 فیصد انسان آلودہ فضا میں سانس لینے پر مجبور

اسی طرح پاکستان کے علاوہ بھارت اور نائیجیریا میں ایک سال ممکنہ اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

آلودگی کے اسباب میں گھروں میں کھانا پکانے کے لیے کوئلہ جلانا، لکڑی اور دیگر ذرائع کے استعمال کو بھی قرار دیا گیا ہے جو جنوبی ایشیا، مشرقی ایشیا اور نیم صحرائی افریقی ممالک میں عام ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی آلودگی کا نصف گھریلو فضائی آلودگی ہے اور اندازے کے مطابق اس کا شکار ہونے والوں میں بھارت میں 84 کروڑ 60 لاکھ افراد اور چین میں 45 کروڑ 20 لاکھ افراد ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گھریلو آلودگی اور فضائی آلودگی کے سبب بننے والی زہریلی ہوا سے سالانہ 6 لاکھ بچے انتقال کرجاتے ہیں جن کی عمریں 15 سال سے کم ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں:پاکستان فضائی آلودگی کا شکار چوتھا بدترین ملک

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ بچے فضائی آلودگی کا آسان شکار بن جاتے ہیں کیونکہ وہ بڑوں کے مقابلے میں جلدی جلدی سانس لیتے ہیں جس کے باعث وہ زیادہ زہریلی ہوا کو نگلتے ہیں جبکہ اسی دوران ان کا دماغ اور جسام کے دیگر اعضا مضوط ہورہے ہوتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کی دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ 15 سال سے کم عمر کے 93 فیصد بچے روزانہ کی بنیاد پر خطرناک قسم کی آلودہ ہوا کو نگلتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے 2016 میں فضائی آلودگی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جاری کی تھی جہاں 184 ممالک کی فہرست میں پاکستان کو فضائی آلودگی کے اعتبار سے چوتھا بدترین ملک قرار دیا گیا تھا اور اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہر سال 59 ہزار 241 ہلاکتیں ہورہی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں