سعودی عرب میں زیر حراست خواتین کی حمایت پر 2امریکی گرفتار

05 اپريل 2019
ساتوں بلاگرز اور رائٹرز کو زیر حراست خواتین کی حمایت کے جرم میں گرفتار کیا گیا— فائل فوٹو: رائٹرز
ساتوں بلاگرز اور رائٹرز کو زیر حراست خواتین کی حمایت کے جرم میں گرفتار کیا گیا— فائل فوٹو: رائٹرز

ریاض: سعودی عرب نے زیر حراست خواتین رضاکاروں کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے دو امریکی شہریوں سمیت 7بلاگرز اور رائٹرز کو گرفتار کر لیا ہے۔

ان 7افراد کی گرفتاری کی خبر جمعہ کی صبح سامنے آئی جہاں امریکی قانون دانوں نے یمن میں سعودی عرب کی زیر قیادت جنگ میں فوجی سپورٹ کے خاتمے کے حق میں ووٹ دیا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب خاشقجی قتل کا ’اوپن ٹرائل‘ کرے، اقوام متحدہ

یہ گزشتہ سال استنبول کے سعودی سفارتخانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ہونے والی پہلی گرفتاری ہے۔

جمال خاشقجی کے سعودی سفارتخانے میں قتل پر عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا اور ابتدائی طور پر انکار کے بعد سعودی عرب نے عالمی دباؤ پر صحافی کے قتل کو تسلیم کر لیا تھا۔

لندن کی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق سعودی اور امریکا کی دہری شہریت کے حامل رائٹر اور ڈاکٹر بدر ال ابراہیم اور صلاح الحیدر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

صلاح الحیدر معروف خاتون سماجی رہنما عزیزہ الیوسف کے بیٹے ہیں جنہیں گزشتہ ہفتے ہی عبوری بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا گیا تھا لیکن انسانی حقوق کی دیگر خواتین رضاکاروں کی طرح ان کے خلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والا صحافی 'ترکی سے لاپتہ'

انسانی حقوق کی تنظیم اے ایل کیو ایس ٹی کے مطابق گرفتار کیے گئے تمام 7 افراد بلاگرز یا رائٹرز ہیں جو زیر حراست خواتین رہنماؤں کے حق میں آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کا پتہ لگانے والی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد 10 ہے تاہم ابھی تک سعودی حکام یا ریاض میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

سعودی عرب اور امریکی شہریت کی حامل رضاکار نورا عبدالکریم نے ٹوئٹر پر کہا کہ سعودی عرب کی نئی گرفتاریوں کے حوالے سے سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ ان گرفتاریوں کے بارے میں معلومات کم سے کمتر ہوتی جا رہی ہیں اور اس سے زیادہ پریشان کن امر ان تمام افراد کی اس وقت گرفتاری ہے۔

سعودی عرب کو 11خواتین کے خلاف جاری مقدمے پر عالمی دباؤ کا سامنا ہے جہاں تقریباً ایک سال سے قید ان خواتین کو غیرملکی میڈیا، سفارتکاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے رابطے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد پر تنقید کے جرم میں نوجوان تاجر گرفتار

رپورٹس کے مطابق ان خواتین کو دوران حراست مبینہ طور پر تشدد اور جنسی طور پر ہراساں کیا جا گیا۔

ان میں سے اکثر خواتین کو گزشتہ سال خواتین کے موٹر سائیکل چلانے پر عائد دہائیوں پرانی پابندی ہٹانے سے قبل گرفتار کیا گیا تھا تاہم گزشتہ ان میں سے تین خواتین کو ضمانت پر رہا کردیا جس میں عزیزیہ، بلاگر ایمان النفجان اور مبلغ رقیہ المہرب شامل ہیں۔

تاہم رہائی سے قبل ان خواتین سے ایک عہد نامے پر دستخط لیے گئے جس میں لکھا ہوا تھا کہ یہ خواتین میڈیا سے دور رہیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں