سعودی عرب نے ولی عہد محمد بن سلمان کی اقتصادی و معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والی کامیاب کاروباری شخصیت اعصام ال زامل کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کر لیا اور اب دوران قید ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرنے والے اعصام نے اپنے بل بوتے پر ایک کاروبار کھڑا کیا، ایک مشہور تاجر بنے اور پھر کاروباری مشوروں کی بدولت سوشل میڈیا کی ایک مقبول شخصیت بھی بن گئے۔

مزید پڑھیں: سعودی عدالت نے خاتون کو موسیقار سے شادی کرنے سے روک دیا

وہ رواں سال اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے امریکا جانے کا ارادہ رکھتے تھے تاکہ پی ایچ ڈی کر کے اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دے سکیں تاہم ایک سال قبل انہیں دیگر شخصیات کے ہمراہ سعودی حکومت نے گرفتار کر لیا تھا۔

ان تمام افراد پر دہشت گردی اور غداری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا جس کے جرم میں انہیں سزائے موت یا عمر قید کی سزا دیے جانے کا خدشہ ہے۔

حالیہ عرصے میں سعودی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر متحرک افراد، حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے اور مختلف شعبوں کے ماہرین کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں 35 برس بعد پہلے سینما گھر کی تقریب رونمائی

اعصام پر مشرق وسطیٰ اور خصوصاً شام میں دہشت گردی میں ملوث شدت پسند تنظیم داعش سے تعلق اور اس کی رکنیت کا الزام بھی لگایا گیا جبکہ ساتھ ساتھ ان پر قطر سے روابط کا بھی الزام ہے۔

اعصام پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے احتجاج کا مطالبہ کر کے عام عوام کو سعودی بادشاہت کے خلاف اشتعال دلانے اور اکسانے کی کوشش کی، ریاست کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے والی حساس معلومات لیک کیں اور اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال کے سائبر کرائم کے بھی مرتکب ہوئے۔

ان کے حامیوں نے ان الزامات، خصوصاً بغاوت کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اعصام مذہبی رواداری کو فروغ دیتے تھے اور سنی متکبہ فکر کے افراد کی اہل تشیع کی مسجد میں نماز پڑھنے اور اہل تشیع کی سنیوں کی مسجد میں نماز پڑھنے کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔

ادھر کاروباری و سماجی شخصیت کے اہل خانہ اور قریبی افراد کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے گرفتاری کے بعد اعصام کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے ان کی حالت بہت خراب ہے اور ان کی شخصیت اب مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کے مسائل کا اصل تعلق کس چیز سے ہے، محمد بن سلمان نے بتا دیا

اعصام ال زامل نے ولی عہدہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کا مقصد ملکی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرتے ہوئے دیگر وسائل پیدا کرنے پر زور دینا ہے۔

اس کے ساتھ محمد بن سلمان نے کاروباری شخصیات کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے کام میں غیرملکی افراد کو بتدریج کم کرتے ہوئے سعودی عرب کے مقامی شہریوں کو کام دینا شروع کریں لیکن اعصام نے اس عمل کی بھی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ولی عہد کے حکم پر عملدرآمد سے بیروزگاری کا طوفان امڈ آئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں