'مودی کی حکومت پھر آئی تو پاک بھارت کشیدگی بڑھ جائے گی'

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2019
پاکستان نے بھارتی جارحیت ناکام بناتے ہوئے اس کے 2 طیارے مار گرائے تھے — فائل فوٹو: آئی ایس پی آر
پاکستان نے بھارتی جارحیت ناکام بناتے ہوئے اس کے 2 طیارے مار گرائے تھے — فائل فوٹو: آئی ایس پی آر

واشنگٹن: امریکی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی طیارہ مار گرانے اور بالاکوٹ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے ثبوت پیش کرنے میں ناکامی کے سنگین سیاسی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مائیکل کوگلمین ایک ماہر ہیں اور واشنگٹن کے وُڈ رو ولسن سینٹر سے منسلک ہیں جس نے 2019 کی پاک-بھارت صورتحال پر ایک دستاویز جاری کی تھی۔

مزید پڑھیں: ایف 16 طیارہ گرانے کا بھارتی جھوٹ بےنقاب: پاک فوج ثبوت سامنے لے آئی

اپنے تعارفی نوٹ میں واشنگٹن کے ادارے نے خبردار کیا کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی نے دنیا کو خبردار کردیا ہے کیونکہ جوہری صلاحیت کے حامل دونوں ممالک نے بحران کے دوران کشیدگی بڑھانے کے حوالے سے اپنے عزائم کا اظہار کر چکے ہیں۔

کوگلمین نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے اپنے دعوے ثابت کرنے میں ناکامی کے سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

امریکی ماہر نے یہ انکشاف ایک ایسے موقع پر کیا کہ جب ایک دن قبل ہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت دوبارہ پاکستان میں ایک اور جارحیت کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ کچھ ٹھوس شواہد ہیں، جو بھارت کے 2 بنیادی دعوؤں کی نفی کرتے ہیں جو بھارت نے پاکستان کے ساتھ محاذ آرائی کے حوالے سے کیے تھے، بالاکوٹ میں دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنانا اور پاکستان کا طیارہ مار گرانا، اس کے انتخابات سے قبل سنگین سیاسی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت نیا منصوبہ بنارہا ہے، 16سے20اپریل کے درمیان جارحیت کا امکان ہے‘

کوگلمین نے ساتھ ساتھ کرسٹوفر کیری کی ٹوئٹ کی جانب بھی اشارہ کیا، جو نیویارک کی اسٹیٹ یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، اور انہوں نے لکھا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ امریکا جانتا ہے کہ وہ ایک ایف-16 سے محروم ہو گیا ہے لیکن وہ اپنے تجارتی فائدے اور فخر کے سبب یہ تسلیم کرنے سے انکاری ہے، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ امریکی بیورو کریسی میں پاکستان کے متعدد دشمن ہیں اور شاید (کیپیٹول) ہل میں اور زیادہ ہیں اور میرے خیال میں اگر پاکستان ایف-16 سے محروم ہوتا تو امریکی بخوشی اس خبر کو لیک کر دیتے۔

کوگلمین نے اس پر ٹوئٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں اس سے اتفاق کرتا ہوں، اگر پاکستان کا ایف-16 طیارہ گرایا گیا ہوتا تو امریکی حکومت میں سے کوئی بخوشی اس خبر کو لیک کردیتا۔

انہوں نے امریکی صحافی کے انکشاف کی جانب بھی اشارہ کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے پاس کچھ ہے جسے وہ ووٹنگ سے محض کچھ دیر قبل استعمال کریں گے۔

کوگلمین نے مزید کہا کہ بالاکوٹ کی کارروائی اور اس کے نتیجے میں جو کچھ ہوا، اسے عوام نے جس طرح لیا، وہ بھارت کے نزدیک مطلوبہ سے بہت کم تھا۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

بھارتی میڈیا رپورٹ کر رہا ہے کہ پاکستان نے اپنا نقصان چھپانے کے لیے اردن سے ایف-16 طیارہ لیا جس پر کوگلمین نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کیونکہ اردن، پاکستان کو غیر قانونی طور پر ایف-16 بیچنے کے لیے امریکا کی جانب سے ملنے والی سالانہ 1.275 ارب ڈالر کی امداد کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا۔

واضح رہے کہ اس بحث کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب امریکی فارن پالیسی میگزین نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کرتے ہوئے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا کہ اس نے 27 فروری کو پاکستان کا ایک ایف-16 طیارہ مار گرایا ہے جہاں ایک دن قبل بھارت نے پاکستان کے بالا کوٹ میں جارحیت کرتے ہوئے شدت پسندوں کے کیمپ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن وہ بھی غلط ثابت ہوا تھا۔

وُڈ رو ولسن سینٹر کی جانب سے جاری دستاویزات میں امریکی ماہرین نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوبارہ کشیدگی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایئر فورس کی دراندازی کی کوشش، پاک فضائیہ کا بروقت ردِ عمل

ایک ماہر نے کہا کہ بہت کچھ بھارت میـں انتخابات پر منحصر ہے، اگر حکمران جماعت دوبارہ منتخب ہو جاتی ہے تو حالات مزید سنگین ہو جائیں گے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگلی کشیدگی مزید بدترین ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ دونوں فریقین بخوشی کشیدگی بڑھانے کے عزائم ظاہر کر چکے ہیں۔

کوگلمین نے خبردار کیا کہ اگر بھارت میں ایک اور دہشت گردی کا حملہ ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں بھارت کا ردعمل انتہائی تباہ کن ہو سکتا ہے، اگر ایسا ہوا تو آپ کو جوہری جنگ کے منظر نامے کے بارے پریشانی شروع ہو جانی چاہیے۔

وُڈ رو ولسن کے ایک اور ماہر آرون ڈیوڈ ملر نے ہنری کسنجر کے اس مشہور مزاحیہ جملے کا حوالہ دیا کہ اسرائیل کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں، صرف ڈومیسٹک پالیسی ہے اور میں کشمیر پر یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کا ساتھ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ایف 16 کے معاملے پر ’موقف‘ اختیار کرنے سے گریز

ان دستاویزات میں سے ایک میں سابق بھارتی سیکریٹری خارجہ اور امریکی سفیر نیروپوما رائے کا حوالہ دیا گیا جنہوں نے کہا تھا کہ اکثر بھارتی اپنے ملک کو دہشت گردی سے متاثرہ سمجھتے ہیں اور بھارت میں کوئی بھی حکومت اس مشہور رائے اور تاثر کے خلاف نہیں جا سکتی جہاں بھارت کا میڈیا بھی اس تاثر کو ہوا دے رہا ہے۔

پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے خبردار کیا کہ مسائل کے حل کے لیے طاقت کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طاقت کے استعمال سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گی، پاکستان کا یہ ماننا ہے کہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری تصور نہیں کیا جائے۔


یہ خبر 8 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Apr 08, 2019 02:25pm
Pakistanis are Peace Lovers .........