ملک میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق سوا کروڑ سے تجاوز کرگیا

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2019
ملک کے ان 8 اضلاع میں صنفی فرق سب سے زیادہ ہے — فوٹو: رمشا جہانگیر
ملک کے ان 8 اضلاع میں صنفی فرق سب سے زیادہ ہے — فوٹو: رمشا جہانگیر

اسلام آباد: پاکستان میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق ایک کروڑ 25 لاکھ 40 ہزار سے تجاوز کرگیا، جس میں پنجاب کے 2 اضلاع میں یہ فرق 10 لاکھ سے زائد ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے ضلع کے حساب سے جاری حالیہ اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ضلع لاہور مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان 6 لاکھ 16 ہزار 945 کے فرق کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ یہاں 30 لاکھ 50 ہزار مرد اور 24 لاکھ 30 ہزار خواتین ووٹرز ہیں۔

اسی طرح فیصل آباد میں مرد ووٹرز کی تعداد 24 لاکھ 70 ہزار اور خواتین ووٹرز کی تعداد 20 لاکھ سے زائد ہے، جس کو دیکھتے ہوئے دونوں کے درمیان فرق 4 لاکھ 79 ہزار 484 ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں ضم قبائلی اضلاع کے پہلے انتخابات جون میں ہوں گے

20 بڑے صنفی فرق والے اضلاع میں 17 پنجاب، 2 خیبرپختونخوا اور ایک سندھ سے ہے۔

گوجرانوالہ میں 12 لاکھ خواتین ووٹرز کے مقابلے میں مرد ووٹرز کی تعداد 15 لاکھ 70 ہزار ہے اور دونوں کے درمیان 3 لاکھ 68 ہزار 557 کا فرق موجود ہے۔

پنجاب کے ایک اور ضلع رحیم یار خان میں بھی یہ فرق 3 لاکھ 42 ہزار 744 کا ہے اور وہاں مرد ووٹرز کی تعداد 13 لاکھ 80 ہزار جبکہ خواتین ووٹرز 10 لاکھ 40 ہزار ہے۔

اسی طرح کراچی (غربی) میں ووٹرز کے درمیان 3 لاکھ 34 ہزار 227 کا فرق ہے اور اس ضلع میں 6 لاکھ 91 ہزار 870 خواتین ووٹرز کے مقابلے میں 10 لاکھ 20 ہزار مرد ووٹرز موجود ہیں۔

ای سی پی کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ شیخوپورہ میں مرد ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ سے کچھ زائد ہے جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 35 ہزار 651 ہے اور ان میں 2 لاکھ 71 ہزار 121 کا فرق ہے۔

سیالکوٹ کی بات کی جائے تو اس ضلع میں 2 لاکھ 60 ہزار ووٹرز کا فرق ہے اور 13 لاکھ 20 ہزار مردوں کے مقابلے میں 10 لاکھ 60 ہزار خواتین ووٹرز ہیں۔

اس کے ساتھ ہی قصور اور پشاور کا نمبر آتا ہے، جہاں بالترتیب 2 لاکھ 62 ہزار 544 اور 2 لاکھ 61 ہزار 140 کا فرق ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق بہاولنگر میں یہ فرق 2 لاکھ 30 ہزار 673، ملتان میں 2 لاکھ 22 ہزار 582، سرگودھا میں 2 لاکھ 21 ہزار 513، وہاڑی میں 2 لاکھ 12 ہزار 445، بہاولپور میں 2 لاکھ 11 ہزار 372، اوکاڑہ میں 2 لاکھ 9 ہزار 262 اور خانیوال میں 2 لاکھ 2 ہزار 63 ہے۔

مرد و خواتین ووٹرز کے درمیان فرق میں مردان کی بات کی جائے تو یہاں 2 لاکھ سے کچھ کم فرق ہے جبکہ جھنگ، گجرات اور راولپنڈی کے اضلاع میں بالترتیب یہ فرق ایک لاکھ 79 ہزار 150، ایک لاکھ 68 ہزار 486 اور ایک لاکھ 67 ہزار 558 ہے۔

ووٹرز کے حوالے سے خواتین کی نمائندگی میں قبائلی علاقے بنوں سب سے کم 22 فیصد پر ہے، جس کے بعد شمالی وزیرستان 31 فیصد، کوہلو 34 فیصد، قلعہ عبداللہ میں 36 فیصد اور ڈیرہ بگٹی اور جنوبی وزیرستان میں 38 فیصد ہے۔

اس کے برعکس ضلع چکوال میں کل ووٹرز میں 49 فیصد خواتین جبکہ جہلم اور صحبت پور میں 48 فیصد نمائندگی ہے، اسی طرح راولپنڈی، خشاب، اٹک اور اسلام آباد میں خواتین ووٹرز کا حصہ 47 فیصد ہے۔

بنوں کی بات کریں تو وہاں کل رجسٹر ووٹرز کی تعداد 17 ہزار 798 ہے، جس میں خواتین ووٹرز کی نمائندگی صرف 3 ہزار 949 ہے۔

مجموعی طور پر بات کی جائے تو 2013 عام انتخابات میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق ایک کروڑ 97 لاکھ تھا جو ستمبر 2015 میں بلدیاتی انتخابات کے آغاز پر ایک کروڑ 16 لاکھ 50 ہزار تک پہنچ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مرد اور خواتین ووٹرز کے فرق میں اضافہ

2013 میں رجسٹر ووٹرز کی تعداد مجموعی طور پر 8 کروڑ 62 لاکھ 40 ہزار تھی، جس میں 4 کروڑ 86 لاکھ 10 ہزار مرد اور 3 کروڑ 76 لاکھ 30 ہزار خواتین شامل تھیں۔

تاہم 2015 ستمبر میں جاری اعداد و شمار ظاہر کرتے تھے کہ رجسٹر ووٹرز کی تعداد 9 کروڑ 30 لاکھ 60 ہزار تک پہنچ گئی، جس میں 5 کروڑ 23 لاکھ 60 ہزار مرد اور 4 کروڑ 7 لاکھ خواتین ووٹرز تھیں۔

علاوہ ازیں 2018 کے انتخابات سے قبل 5 کروڑ 45 لاکھ مرد اور 4 کروڑ 24 لاکھ 20 ہزار خواتین ووٹرز کے ساتھ کل ووٹرز کی تعداد 9 کروڑ 70 لاکھ 10 ہزار تھی۔

اس کے بعد سے ایک کروڑ سے زائد ووٹرز کا فہرست میں اضافہ ہوا اور کل تعداد 10 کروڑ 70 لاکھ سے تجاوز کرگئی، جس میں 6 کروڑ 20 ہزار مرد اور 4 کروڑ 74 لاکھ 80 ہزار خواتین ووٹرز ہیں۔


یہ خبر 15 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں