بھارتی انتخابات: جیا پرادا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرکے اعظم خان پھنس گئے

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2019
اعظم خان نے سابق اداکارہ کے زیر جامہ پر بات کی تھی—فائل فوٹو: انڈین ایکسپریس
اعظم خان نے سابق اداکارہ کے زیر جامہ پر بات کی تھی—فائل فوٹو: انڈین ایکسپریس

بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات کا آغاز رواں ماہ 11 اپریل سے ہوچکا ہے اور اب انتخابات کا دوسرا مرحلہ آئندہ ہفتے 18 اپریل کو ہوگا۔

لوک سبھا کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں 11 اپریل کو بھارت کی 20 ریاستوں اور وفاقی حکومت کے زیر انتظام حلقوں کی 91 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی تھی۔

دوسرے مرحلے میں 18 اپریل کو 13 ریاستوں اور وفاقی زیر انتظام کے حلقوں پر انتخابات ہوں گے اور 97 ارکان کا چناؤ ہوگا۔

جن علاقوں میں ابھی انتخابات کے لیے ووٹنگ نہیں ہوئی وہاں انتخابی مہم بھی جاری ہے اور اسی سلسلے میں بھارتی سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف قابل اعتراض بیانات بھی دے رہے ہیں۔

ریاست اتر پردیش کے شہر رامپور سے لوک سبھا کے انتخابات کے لیے میدان میں اترنے والے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بھی گزشتہ روز انتخابی مہم کے دوران ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حریف امیدوار جیا پرادا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی۔

اگرچہ اعظم خان اسے سے قبل جیا پرادا کےخلاف باتیں کر چکے ہیں اور جیا پرادا نے ان پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد تک کیا تھا۔

تاہم اس بار اعظم خان کو جیا پرادا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنا مہنگا پڑ گیا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا۔

اعظم خان نے ایک روز قبل اپنے حلقے میں انتخابی جلسے کے دوران جیا پرادا کا نام لیے بغیر ان پر تنقید کی اور ان کے زیر جامہ پر بات کرتے ہوئے نازیبا زبان استعمال کی۔

اعظم خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہی انہیں 17 سال قبل رامپور میں متعارف کرایا تھا۔

سماج وادی پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہی انہیں سیاست سکھائی اور وہ انہیں ابتدائی 17 میں ہی سمجھ گئے تھے کہ ان کے زیر جامہ کا رنگ کیسا ہے؟

اعظم خان نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ انہیں کیوں اسے سمجھنے میں 17 برس لگے؟

بھارتی خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق اعظم خان کی جانب سے جیا پرادا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے پر مقدمہ دائر کردیا گیا۔

دوسری جانب بھارت کی خواتین سے متعلق قومی کمیشن نے بھی اعظم خان کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خطاب کی شکایت الیکشن کمیشن کو کردی ہے۔

اعظم خان کی جانب سے جیا پرادا کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنےکے بعد ٹوئٹر پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف سخت ایکشن کا مطالبہ کیا گیا۔

تاہم اعظم خان نے اپنے خطاب کی ویڈیو وائرل ہونے اور سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بننے کے بعد وضاحت کی کہ انہوں نے خطاب میں کسی کا نام نہیں لیا۔

اعظم خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خطاب میں عام بات کی اور کسی کو ذاتی نشانہ نہیں بنایا۔

ادھر جیا پرادا نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ انہیں اعظم خان کی نازیبا گفتگو سے کوئی پریشانی نہیں،کیوں کہ انہوں نے یہ سب پہلی بار نہیں کہا۔

سابق اداکارہ کا کہنا تھا کہ نازیبا بیانات دینا اور کسی کی عزت کو خراب کرنا اعظم خان کی فطرت ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ نئی بات ہوگی۔

خیال رہے کہ اعظم خان اور جیا پرادا پہلی بار لوک سبھا کے انتخابات میں رام پور سے ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاست میں جس شخص کو بھائی بنایا، اسی سے تعلقات کا الزام لگایا جاتا رہا، جیا پرادا

جیا پرادا بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ٹکٹ پر انتخابات لڑ رہی ہیں، انہوں نے ابتدائی الیکشن اعظم خان کی سماج وادی پارٹی سے لڑا تھا۔

جیا پرادا کو سیاست میں بھی اعظم خان نےہی متعارف کرایا تھا۔

جیا پرادا حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں—فوٹو: ڈی این اے انڈیا
جیا پرادا حال ہی میں بی جے پی میں شامل ہوئی ہیں—فوٹو: ڈی این اے انڈیا

اگرچہ جیا پرادا نے سیاست کی شروعات سماج وادی پارٹی سے کی، تاہم بعد ازاں وہ دیگر سیاسی جماعتوں میں شامل ہوئیں۔ ماضی میں جیا پرادا اعظم خان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگا چکی ہیں۔

رواں برس 2 فروری کو جیا پرادا نے دعویٰ کیا تھا کہ ماضی میں اعظم خان انہیں نہ صرف جنسی طور پر ہراساں کرچکے ہیں، بلکہ ان پر تیزاب سے حملہ کرنے کی کوشش بھی کر چکے ہیں

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اعظم خان نے 2009 میں انتخابات کے دوران جیا پرادا کی برہنہ تصاویر بھی لیک کردی تھیں۔

مزید پڑھیں: جیا پرادا خود کو جنسی ہراساں کرنے والے کے خلاف الیکشن لڑیں گی

شاندار فلمی کیریئر کے بعد 1994 میں جیا پرادا نے ’تیلگو دسام پارٹی‘ (ٹی ڈی پی) میں شمولیت اختیار کی اور انتخابات میں حصہ بھی لیا، تاہم وہ رکن منتخب نہ ہوسکیں،لیکن انہیں ان کی سیاسی جماعت نے سرکاری عہدوں پر تعینات کیا۔

جیا پرادا انتخابات سے چند ہفتے قبل بی جے پی میں شامل ہوئی تھیں—فوٹو: پنٹ ریسٹ
جیا پرادا انتخابات سے چند ہفتے قبل بی جے پی میں شامل ہوئی تھیں—فوٹو: پنٹ ریسٹ

بعد ازاں جیا پرادا نے سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور 2004 سے ریاست اترپردیش سے رکن منتخب ہوئیں اور وہ 2014 تک رکن اسمبلی منتخب ہوتی رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات کے وہ حقائق جنہیں آپ ضرور جاننا چاہیں گے

سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہی ان کے تعلقات پارٹی کے جنرل سیکریٹری امر سنگھ سے استوار ہوگئے، جنہیں وہ اپنا سیاسی گرو مانتی ہیں۔

جیا پرادا پر سیاسی گرو امر سنگھ کے ساتھ تعلقات کا الزام بھی لگایا جاتا رہا—فائل فوٹو: انڈیا ٹی وی
جیا پرادا پر سیاسی گرو امر سنگھ کے ساتھ تعلقات کا الزام بھی لگایا جاتا رہا—فائل فوٹو: انڈیا ٹی وی

امر سنگھ سے تعلقات کی وجہ سے ہی جیا پرادا کو سماج وادی پارٹی میں اہمیت حاصل رہی، اگرچہ پارٹی کے دیگر عہدیدار جیا پرادا کی مخالفت کرتے رہے تاہم امر سنگھ ان کا ساتھ دیتے رہے۔

بعد ازاں دونوں نے سماج وادی پارٹی کو خیرباد کہ کر 2012 میں اپنی سیاسی جماعت بھی بنائی تاہم وہ عوام میں پذیرائی حاصل نہ کر سکی اور دونوں ’راشٹریا لوک دل‘ (آر ایل ڈی) نامی جماعت میں شمولیت اختیار کی تاہم جیا پرادا کو انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا، اس بار وہ بی جے پی میں شامل ہوئیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ لوک سبھا کی رکن منتخب ہونے میں کامیاب ہوجائیں گی۔

جیا پرادا نے 150 سے زائد فلموں میں کام کیا اور انہوں نے متعدد ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔

اعظم خان اور جیا پرادا ابتدائی طور پر ایک ہی پارٹی میں تھے—فائل فوٹو: دکن کیرونیکل
اعظم خان اور جیا پرادا ابتدائی طور پر ایک ہی پارٹی میں تھے—فائل فوٹو: دکن کیرونیکل

تبصرے (0) بند ہیں