شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی 81 ویں برسی

ان کی شاعری ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی— فوٹو: اسکرین شاٹ
ان کی شاعری ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی— فوٹو: اسکرین شاٹ

شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی 81 ویں برسی ملک بھر میں عقیدت و احترام سے منائی جارہی ہے۔

پاکستان کے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی برسی کے حوالے سے مختلف سیاسی، سماجی، تعلیمی اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے خصوصی پروگرام ترتیب دیے گئے ہیں، جن میں مفکر پاکستان کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور قرآن خوانی کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔

ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، والدین نے ان کا نام محمد اقبال رکھا تھا۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی،مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔

ایف اے کرنے کے بعد اقبال اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور چلے گئے ،انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔

جس کے بعد 1905 میں علامہ اقبال اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفہ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

ابتدا میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے لیکن آپ نے بیرسٹری کو مستقل طور پر اپنایا۔

وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922 میں حکومت کی طرف سے سَر کا خطاب ملا۔

آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے اور آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔

سنہ 1930 میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا تھا۔

آپ کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرضِ وجود میں آیا۔

پاکستان کی آزادی سے قبل ہی علامہ اقبال 21 اپریل 1938 کو انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔

علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے، آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو انسانیت کے لیے ہمیشہ مشعل راہ بنی رہے گی۔

یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ زیرِ مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔

اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی ، ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں۔

علامہ اقبال نے بانگِ درا، ضربِ کلیم، بالِ جبرل، زیور عجم، ارمخان حجاز،اسرار خودی، رموز بے خودی، پیام مشرق، شکوہ، جوابِ شکوہ سے ادب میں ایک نام پیدا کیا۔

قوم کے اس عظیم شاعر کا مزار لاہور میں بادشاہی مسجد کے احاطے میں واقع ہے۔

شاعر مشرق کی برسی پر اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا پیغام

علامہ محمد اقبال کی 81 ویں برسی کے موقع پر اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا تصور عالمگیر ہے اور انسانیت کے ہر رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والوں کی رہنمائی کرتا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ علامہ اقبال کے نزدیک تعصب اور انتہاپسندی کی کوئی گنجائش نہیں۔

اسد قیصر نے کہا کہ اقبال نے پرامن، اعتدال پسند اور روشن خیال اسلامی معاشرے کا تصور پیش کیا، جو دیگر اقوام کے لیے قابل تقلید ہو اور ان کا جھکاؤ اسلا م کی طرف ہو۔

اسپیکیر قومی اسمبلی نے کہا کہ علامہ اقبال کا مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا خواب مسلمانان بر صغیر کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے مسلمانوں کو درپیش مصائب ان کی زوال پذیری کے اسباب اور عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کرنے کا تصور پیش کیا۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے شاعر مشرق کے یوم وفات پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ صدی کے سب سے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال صدی کے سب سے بڑے شاعر ،مفکر اور فلسفی تھے۔

انہوں نے کہا کہ اقبال نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ ملک کا نقطہ نظر دیا اور پاکستان انہی کی اس عظیم بصیرت کی علامت ہے۔

شاعر مشرق کے یومِ وفات پر آبائی شہر میں خصوصی اہتمام

شاعر مشرق کے آبائی شہر سیالکوٹ میں ان کے یوم وفات کے موقع پر خصوصی اہتمام کیا گیا اور ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

اقبال منزل کے انچارج سید ریاض حسین نقوی نے بتایا کہ بزمِ اقبال سیالکوٹ کی جانب سے قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔

— فوٹو: عابد حسین مہدی
— فوٹو: عابد حسین مہدی

قرآن خوانی میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور امام صاحب قبرستان میں علامہ اقبال کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کی قبروں پر فاتحہ خوانی بھی کی۔

دوسری جانب سیالکوٹ کے عوام نے 159 سال قدیم اقبال منزل ( علامہ اقبال کی جائے پیدائش ) کا دورہ کرکے 81 ویں برسی پر شاعر مشرق کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اس موقع پر سیرت اسٹڈی سینٹر سیالکوٹ میں اقبالیات کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد بھی کیا گیا۔

سیمینار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ڈاکٹر سید بلال حیدر، صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواجہ مسعود اختر اور اسد اعجاز نے علامہ اقبال کی شخصیت، وژن اور شاعری کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

تبصرے (0) بند ہیں