گجرات فسادات: گینگ ریپ کی متاثرہ مسلم خاتون نے قانونی جنگ جیت لی

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2019
واشنگٹن نے نریندرمودی کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی—فوٹو: اے پی
واشنگٹن نے نریندرمودی کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی—فوٹو: اے پی

سپریم کورٹ آف انڈیا نے گجرات حکومت کو مسلم کش فسادات کی ایک متاثرہ خاتون بلقیس یعقوب رسول بانو کو سرکاری ملازمت، 50 لاکھ روپے اور پسند کی جگہ پر گھر فراہم کرنے کا حکم سنا دیا۔

دی ہندو میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے گجرات حکومت کو 2 ہفتے کے اندر مذکورہ تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: گجرات فسادات:نریندرمودی کےخلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے منظور

واضح رہے کہ 2002 گجرات فسادات بھارتی تاریخ کے بدترین فسادات میں سے ایک تھے اور موجودہ وزیراعظم نریندر مودی اس وقت وزیر اعلیٰ تھے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے ریمارکس دیئے کہ بلقیس یعقوب نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے اہلخانہ کی بربادی کے مناظر دیکھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’متاثرہ خاتون کی نوزائیدہ بیٹی کو دیوار سے دے مارا گیا اور اس وقت بلقیس یعقوب حاملہ تھی جب ہندو مشتعل ہجوم کے ایک گروہ نے ان کا ریپ کیا‘۔

انہوں نے ریمارکس دیئے کہ ’3 مارچ 2002 کو مشتعل ہجوم نے متاثرہ خاتون کے گھر کے 7 افراد کو بھی قتل کردیا تھا‘۔

خیال رہے کہ گجرات فسادات پر واشنگٹن نے نریندرمودی کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی تاہم وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی یہ پابندی ختم کردی گئی تھی۔

مزیدپڑھیں: گجرات فسادات ٹرائل:گینگ ریپ کیس میں پولیس افسران،ڈاکٹرز مجرم قرار

چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’ماضی کا جائزہ لینے کی کوئی گنجائش نہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ متاثرین کی بحالی ہو‘۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’آج کی دنیا میں پیسہ ہی تمام درد کی دوا ہے، ہم نہیں جانتے کہ پیسہ بلقیس یعقوب کے درد کی دوا بنے گا لیکن اس کے علاوہ ہم اور کر بھی کیا سکتے ہیں‘۔

جس کے بعد بھارتی چیف جسٹس نے بلقیس یعقوب سے استفسار کیا کہ’آپ وہ معاوضہ طلب کریں جو آپ چاہتی ہیں، ہم ویسا ہی حکم جاری کریں گے‘۔

دوران سماعت گجرات کی قونصل ہیمنتکا واہی نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ کے خلاف کوئی حکم نہیں دیا، کتنا عرصہ ہوگیا مقدمے کو زیر التوا ہوئے؟‘

علاوہ ازیں چیف جسٹس نے گجرات حکومت کو مسلم کش فسادات پر مشتمل مقدمے میں نامزد 3 پولیس اہلکاروں کی پینشن روکنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: گجرات فسادات: 24 میں سے 11 مجرمان کو عمر قید

خیال رہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

گجرات میں 2002 میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات میں کم از کم ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔

اس وقت نریندر مودی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور ان پر مسلمانوں کے قتل عام اور فسادات نہ رکوانے کے الزامات بھی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں