سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ، پاکستان کا افغانستان سے احتجاج

اپ ڈیٹ 01 مئ 2019
سرحد پار حملے میں 3 پاکستانی جوان ہوئے تھے — فائل فوٹو/ڈان
سرحد پار حملے میں 3 پاکستانی جوان ہوئے تھے — فائل فوٹو/ڈان

شمالی وزیرستان میں سرحد پر باڑ لگانے میں مصروف پاک فوج کے جوانوں پر افغانستان سے ہونے والے دہشت گرد حملے کے واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرلیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے ہونے والے حملے میں 3 پاکستانی جوانوں کی شہادت پر افغانستان سے بھرپور اجتجاج کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 30 اپریل اور یکم مئی کی درمیانی شب 70 سے 80 دہشت گردوں نے افغانستان کے ضلع گیان اور برمل سے سرحد عبور کی۔

مزید پڑھیں: افغان سرحد سے حملہ، پاک فوج کے 3 اہلکار شہید،7 زخمی

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان میں سرحدی باڑ لگانے والے سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ کیا جس پر پاک فوج نے جوابی کارروائی کی، جس کے بعد دہشت گرد واپس افغانستان فرار ہوگئے۔

ان کے مطابق دہشت گرد افغانستان کی طرف سیکیورٹی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اس دہشت گرد حملے کی بھرپور مذمت کرتا ہے، افغانستان اپنی طرف موجود دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان امید کرتا ہے کہ افغانستان ایسے انتظامات کرے کہ آئندہ ایسے حملے نہ ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان سرحد کے 900 کلومیٹر حصے پر باڑ لگانے کا کام مکمل

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے پاک ۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کے عمل جاری ہے جس کا پہلا مرحلہ گزشتہ برس دسمبر میں مکمل ہوا تھا۔

پاک فوج نے پہلے مرحلے میں 900 کلومیٹر طویل سرحد پر کامیابی کے ساتھ باڑ لگا دی تھی، جبکہ باقی سرحدی علاقے میں باڑ لگانے کا کام رواں برس ہی مکمل کر لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سرحد پر باڑ لگانے کے دوران افغانستان میں موجود دہشت گردوں نے وقفے وقفے سے متعدد مرتبہ پاک فوج پر حملے کیے ہیں، جن میں کئی جوان شہید بھی ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں