صدارتی نظام سے متعلق کوئی سوچ ہی موجود نہیں، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 03 مئ 2019
وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کی — فائل فوٹو
وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کی — فائل فوٹو

وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں صدارتی نظام سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی نظام سے متعلق کوئی سوچ ہی موجود نہیں۔

اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ 'صدارتی نظام کے بارے میں کوئی سوچ ہی موجود نہیں ہے، ماہرین کی ضرورت پڑتی ہے اس لیے غیر منتخب لوگوں کو کابینہ میں شامل کیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ ' ٹیم میں تجربہ کار لوگوں کو استعمال کررہا ہوں، جہاں ماہر لوگ نہیں وہاں ٹیکنِیکل ٹیم لارہا ہوں اور جہاں سے بھی اچھے لوگ ملیں گے ان کا تقرر کروں گا۔'

وفاقی کابینہ میں رد و بدل کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ 'آنے والے دنوں میں وفاقی کابینہ میں مزید رد و بدل ہوگا، جو کارکردگی دکھائے گا وہ رہے گا باقی وزرا کو جانا پڑے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'اپوزیشن این آر او کے لیے ہم پر دباؤ ڈال رہی ہے لیکن کسی کو بھی ہرگز ہرگز این آر او نہیں دیا جائے گا۔'

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جمہوریت میں میرٹ اور احتساب کی شدید ضرورت ہوتی ہے، چاہے کرسی چلی جائے احتساب کے عمل سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، احتساب سے پیچھے ہٹ گئے تو اپوزیشن کے لیے سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: ’صدارتی نظام یا پارلیمانی نظام‘ کی بحث ایک بار پھر زندہ

ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں اور نیب کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں جبکہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح مرضی کے فیصلے کروانے کے لیے کوئی دباؤ نہیں ڈالا جارہا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'ہم نئے قوانین متعارف کروانے جارہے ہیں جن سے عوام کو سستا اور فوری انصاف ملے گا، خواتین کی ترقی کے لیے اہم قانون سازی کی جارہی ہے، جبکہ عوام کی بہبود کے لیے قانون سازی میں اپوزیشن سے بھی مشاورت کریں گے۔'

ان قوانین میں لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی، انفورسمنٹ آف وویمن پراپرٹی رائٹس، کوڈ آف سول پروسیجر (ترمیم)، لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفیکیٹ اور وسل بلوئر اینڈ ویجلینس کمیشن شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ زینب الرٹ بل اور جسمانی سزاؤں سے متعلق بل بھی متعارف کرائے جا رہے ہیں۔

سینیٹ میں حکومتی جماعت کی اکثریت نہ ہونے سے متعلق ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ بحیثیت حکومت ہم اپنا کردار ادا کرنے جا رہے ہیں جس کا مقصد عوام کی بہتری اور فلاح ہے۔

انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کی اس قانون سازی کے ضمن میں اپوزیشن سے مثبت کردار کی توقع ہے۔

سابق وزیر خزانہ اسد عمر سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'اسد عمر، تحریک انصاف کا قیمتی اثاثہ ہیں، وہ زبردست آدمی ہیں اور جلد کابینہ میں واپس آجائیں گے۔'

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے چار سے پانچ لوگوں کو بیرونی فنڈنگ ہورہی ہے۔

ملاقات میں وزیرِ قانون فروغ نسیم، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، معاون خصوصی نعیم الحق، مشیر محمد شہزاد ارباب اور معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا بھی شریک تھے

تبصرے (0) بند ہیں