نشوا ہلاکت کیس: 6 مفرور ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

جوڈیشل مجسٹریٹ نے انتظامیہ کو ان ملزمان کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کی — فائل فوٹو / ڈان نیوز
جوڈیشل مجسٹریٹ نے انتظامیہ کو ان ملزمان کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کی — فائل فوٹو / ڈان نیوز

کراچی کی مقامی عدالت نے نجی ہسپتال میں غلط انجیکشن کے باعث ہلاک ہونے والی بچی نشوا کے کیس میں دو ڈاکٹروں سمیت 6 مفرور ملزمان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیئے۔

نو ماہ کی بچی نشوا کو پیٹ میں تکلیف کے باعث 7 اپریل کو کراچی کے دارالصحت ہسپتال لایا گیا تھا جہاں غلط انجیکشن کے باعث ان کے دماغ کو نقصان پہنچا تھا اور کئی روز تک زیر علاج رہنے کے بعد وہ انتقال کر گئی تھیں۔

بعد ازاں ہسپتال کو سیل کردیا گیا تھا اور اسٹاف کے کئی اراکین کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

واقعے کے مقدمے میں ہسپتال کے مالک عامر چشتی اور وائس چیئرمین سید علی فرحان کو انتظامیہ اور طبی عملے کے 6 مفرور اور 4 زیر حراست ملزمان کے ہمراہ نامزد کیا گیا تھا، جبکہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 322، 337 اور 34 کے تحت بچی کے والد قیصر علی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: ’ہسپتال انتطامیہ کی غفلت سے 9 ماہ کی بچی کے دماغ کو نقصان پہنچا‘

جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے پیر کو تمام چھ مفرور ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا جن میں ہسپتال کے ایچ آر ڈائریکٹر عرفان اسلم، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد عالم، نرسنگ سربراہ ڈاکٹر رضوان اعظمی، چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر سید شرجیل حسان، نائٹ ڈیوٹی ڈاکٹر/آر ایم او ڈاکٹر عطیہ احمد اور سید شبر رضوی شامل ہیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے انتظامیہ کو ان ملزمان کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ کیس کی گزشتہ سماعت میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت سے ڈاکٹر شرجیل حسان اور ڈاکٹر عطیہ احمد عبوری ضمانت منسوخ ہونے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں