سابق وفاقی وزیر بابر غوری کی عدم گرفتاری پر سپریم کورٹ نیب پر برہم

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کی ہدایت پر ملازمین کو مستقل کیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کی ہدایت پر ملازمین کو مستقل کیا گیا — فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: وزارت پورٹ اینڈ شپنگ میں ملازمین کے خلاف ضابطہ تقرر کے کیس میں سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا۔

سپریم کورٹ میں وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کے 940 ملازمین کی خلاف ضابطہ مستقلی کے کیس کی سماعت ہوئی۔

دوران سماعت سابق وفاقی وزیر بابر غوری کی عدم گرفتاری پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) سے جواب طلب کیا کہ بابر غوری کی گرفتاری کے لیے کیا اقدامات کیے جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ملزم نہ بنانے پر بھی نیب سے جواب طلب کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کے پی ٹی کرپشن کیس: بابر غوری کو مفرور قرار دینے کیلئے نیب نے اشتہار دیدیا

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم کی ہدایت پر ملازمین کو مستقل کیا گیا، جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ سابق وزیراعظم کو نہ ملزم بنایا نہ شامل تفتیش کیا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ بابر غوری کہاں ہیں؟ جس پر نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ٹریول ہسٹری کے مطابق بابر غوری مفرور ہیں اور امریکا میں ہیں۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے نیب بابر غوری کو تحفظ دے رہا ہے اور ساتھ ہی استفسار کیا کہ کیا بابر غوری کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رجوع کیا؟

جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بابر غوری کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لیے خط لکھا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو انٹرپول اور ای سی ایل کا فرق نہیں پتہ؟

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کے خلاف نیب ریفرنس

جسٹس فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم نے ملازمین کو ریگولر کرنے کے لیے جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی اور استفسار کیا کہ کیا بابر غوری نے وزیر اعظم کے احکامات سے تجاوز کیا؟

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

15 ستمبر 2018 کو نیب نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق سینیٹر اور وفاقی وزیر بابر غوری اور دیگر رہنماؤں کے خلاف پونے 3 ارب سے زائد کرپشن کے الزام پر تفتیش کے بعد احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 3 دسمبر 2018 کو نیب نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بابر غوری سمیت 3 افراد کو مفرور قرار دینے کے لیے اشتہارات دیے تھے۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف، بابر غوری کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری

خیال رہے کہ بابر غوری 2008 میں بننے والی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کا حصہ تھے اور انہوں نے حکومت کی اتحادی جماعت کے سینیٹر کی حیثیت سے وفاقی وزیر کا قلم دان سنبھالا تھا۔

بابر غوری کو وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ بنایا گیا تھا تاہم 2013 میں مرکز میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت بنی اور کراچی میں رینجرز نے آپریشن شروع کیا اور بعد ازاں بابرغوری ملک سے باہر چلے گئے تھے، جس کے بعد وہ لوٹ کر دوبارہ پاکستان نہیں آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں