شکارپور میں ایڈز کے مزید 9 کیسز سامنے آگئے، بچے بھی شامل

شکارپور میں اسکریننگ کا عمل لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے کیسز سامنے آنے کے بعد شروع کیا گیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز
شکارپور میں اسکریننگ کا عمل لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے کیسز سامنے آنے کے بعد شروع کیا گیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز

سندھ کے ضلع شکارپور میں 8 بچوں سمیت ایچ آئی وی پازیٹو (ایڈز) کے مزید 9 کیسز سامنے آگئے جس کے بعد ضلع میں ایسے کیسز کی تعداد 22 ہوگئی ہے۔

ایچ آئی وی پازیٹو کے نئے کیسز دن بھر اسکرینگ کے دوران سامنے آئے جن میں ایک خاتون اور 8 بچے شامل ہیں۔

شکارپور میں اسکریننگ کا عمل لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کے کیسز سامنے آنے کے بعد شروع کیا گیا تھا۔

جمعرات کے روز شکارپور کے گاؤں ڈکھن، پیر بخش تھیم اور سارنگ شر میں 517 افراد کے اسکریننگ ٹیسٹ کیے گئے، جن میں ڈکھن میں ایک خاتون اور 8 بچوں میں ایچ آئی وی پازیٹو کی تصدیق ہوئی۔

ایچ آئی وی کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد ڈکھن میں محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام کا اجلاس ہوا جس کی صدارت ضلعی ہیلتھ افسر غلام شبیر شیخ نے کی۔

مزید پڑھیں: حیدرآباد میں ایچ آئی وی کے 140 مثبت کیسز حکومتی توجہ حاصل کرنے میں ناکام

اجلاس میں خون کے ٹیسٹ کی مہم ڈکھن اور اطراف کے گاؤں میں پھیلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ علاقے مین ایچ آئی وی/ایڈز سے بچاؤ کے لیے آگاہی مہم شروع کی جائے گی، سینئر میڈیکل افسران پر مشتمل ٹیمیں مختلف دیہاتوں میں جاکر ایڈز سے بچاؤ کے لیے آگاہی فراہم کریں گے تاکہ کوئی فرد اپنی اسکریننگ کرانے سے محروم نہ رہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ جن بچوں میں ایچ آئی وی پازیٹو پایا گیا انہیں لاڑکانہ کے ایڈز ٹریٹمنٹ سینٹر ریفر کر دیا گیا ہے، جہاں ان کا سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت مفت علاج کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: رتوڈیرو کے 13 بچوں کے ایچ آئی وی ٹیسٹ مثبت آنے کا انکشاف

اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی بنیادی وجہ اتائی ڈاکٹرز، غیر رجسٹرڈ لیبارٹریز اور میٹرنٹی ہومز ہیں، جہاں کئی مریضوں کے لیے ایک ہی سرنج استعمال ہوتی ہے۔

حکام نے شکارپور سمیت سندھ بھر میں ایسے ڈاکٹرز، کلینکس اور میٹرنٹی ہومز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں