ہیپاٹائٹس کا سن کر پریشان ہو گیا تھا، شاداب خان

اپ ڈیٹ 12 جون 2019
شاداب خان 16مئی کو انگلینڈ روانہ ہوں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی
شاداب خان 16مئی کو انگلینڈ روانہ ہوں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے نوجوان لیگ اسپنر شاداب خان نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ اور دورہ انگلینڈ کے اسکواڈ میں منتخب ہونے کے بعد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہونے کا سن کر وہ انتہائی پریشان اور تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔

یاسر شاہ کے خون کے نمونوں میں ہیپاٹائٹس کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد ان کی جگہ دورہ انگلینڈ کے لیے یاسر شاہ کو پاکستانی اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شاداب خان کی ورلڈ کپ میں شرکت کی تصدیق

شاداب کو ڈاکٹرز نے مکمل آرام کا مشورہ دیا تھا اور ان کا دو ہفتے تک علاج کیا جاتا رہا جس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ میں ان کے ٹیسٹ کلیئر ہو گئے اور وہ جلد انگلینڈ روانہ ہوں گے۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاداب خان نے کہا کہ میں اپنی صحت کے حوالے سے بہت پرامید تھا کیونکہ وائرس ابتدائی مرحلے پر تھا اور دو ہفتے ادویہ کے استعمال کے بعد اب میرے جسم میں وائرس کا نام و نشان تک نہیں اور اب میں ورلڈ کپ کے لیے جا رہا ہوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران شاداب خان درمیانے اوورز میں پاکستانی ٹیم کے اہم ترین باؤلر رہے ہیں اور ان کی غیرموجودگی میں پاکستان کو وکٹ کے حصول میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔

ان کے متبادل یاسر شاہ آسٹریلیا کے بعد انگلینڈ کے خلاف سیریز میں بھی مکمل طور پر ناکام رہے اور وہ تاثر قائم نہ کر سکے جس کے لیے وہ ٹیسٹ کرکٹ میں شہرت رکھتے ہیں۔

شاداب خان نے کہا کہ ورلڈ کپ 2019 کے لیے مکمل طور پر فٹ ہوں اور جلد انگلینڈ روانہ ہو کر قومی ٹیم میں شامل ہو جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے اور انگلینڈ کے خلاف دیگر میچز جیت کر ورلڈکپ میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بیٹیوں سے متعلق بیان، شاہد آفریدی سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئے

انگلینڈ کے خلاف سیریز میں قومی ٹیم کی شکستوں کے حوالے سے سوال پر شاداب نے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف میچ کے دوران بیٹسمین تو اچھا کھیل رہے ہیں لیکن باؤلرز کی کارکردگی بہتر نہیں، اگر ٹیم میں 4اہم کھلاڑی(عامر، شعیب ملک، حفیظ اور شاداب) نہ کھیل رہے ہوں تو فرق پڑتا ہے۔

شاداب خان کا کہنا تھا کہ ٹیم کے باؤلرز بہتر کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ مڈل اوور میں زیادہ محنت کر رہے ہیں کیونکہ اگر مڈل اوور میں بیٹسمین کو آوٹ نہ کریں تو اگلے اوورز میں بہت زنز بن سکتے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ورلڈکپ سے قبل پاکستان ٹیم کے باؤلرز ردھم میں آجائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں