راہول گاندھی کا پارٹی سربراہی چھوڑنے کا امکان، رہنماؤں کے استعفوں کی بھرمار

اپ ڈیٹ 24 مئ 2019
راہول گاندھی پارٹی کے سینٹرل کمیٹی اجلاس میں استعفیٰ کا فیصلہ کریں گے۔ — فائل فوٹو: اے ایف پی
راہول گاندھی پارٹی کے سینٹرل کمیٹی اجلاس میں استعفیٰ کا فیصلہ کریں گے۔ — فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارتی لوک سبھا انتخابات 2019 میں ناکامی کے بعد انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کو شکست خوردہ امیدواروں کے استعفے موصول ہونے لگ گئے جبکہ ان کی جانب سے بھی پارٹی صدارت چھوڑنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بڑی تعداد میں گانگریس کے رہنما اپنی پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔

ان استعفے دینے والے رہنماؤں میں بولی ووڈ اداکار راج ببر بھی شامل ہیں جو اتر پردیش میں کانگریس کے ریاستی سربراہ بھی تھے۔

دوسری جانب انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے اجلاس کے دوران راہول گاندھی بھی اپنا استعفیٰ پیش کردیں گے۔

مزید پڑھیں: بھارتی انتخابات جیتنے اور ہارنے والے فنکار

راہول گاندھی اس وقت انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ہیں اور انہوں نے اپنی بہن پریانکا گاندھی کے ہمراہ انتخابی مہم کے دوران پارٹی کی سربراہی کی تھی۔

یاد رہے کہ کانگریس کو گزشتہ لوک سبھا انتخابات کی طرح ان انتخابات میں بھی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

بھارتی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت بی جے پی کو 302 نشستوں پر اکثریت حاصل ہے جبکہ کانگریس کے حصے میں صرف 52 نشستیں ہی آسکی ہیں۔

راہول گاندھی لوک سبھا میں سب سے زیادہ نمائندے بھیجنے والی ریاست اترپریش کے شہر امیٹھی جو پارٹی کا مضبوط حلقہ کہا جاتا ہے، وہاں سے بی جے پی رہنما سمرتی ایرانی سے شکست کھا گئے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخاب لڑے بغیر سنی لیونی اپنی جیت پر حیران

بھارتی ویب سائٹ ٹائمز اف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں کو تامل ناڈو، کیرالہ، پیڈوچیری، پنجاب، اندامن نکوبار آئلینڈ، لکشادویپ اور میگھلایا سے قلیل مارجن کے ساتھ برتری حاصل ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ٹی وی چینلز کی جانب سے انتخابات میں بی جے پی کی واضح برتری کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں بی جے پی کے حامیوں نے دہلی ہیڈکوارٹرز سمیت بھارت کے مختلف شہروں میں کامیابی کا جشن منایا تھا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان کے مطابق ' یہ مثبت سیاست اور نریندر مودی کی پالیسیوں کے لیے بڑا مینڈیٹ ہے'۔

دوسری جانب کانگریس ترجمان سلمان سوز نے کہا کہ 'یہ سب یقیناً ہمارے حق میں نہیں ہے، ہمیں حتمی نتائج کا انتظار کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہ سب اچھا نہیں ہے'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Atiya Sami May 25, 2019 09:40am
Good decision