سرگودھا: وزیراعظم کا ڈی ایچ کیو ہسپتال کا اچانک دورہ

ہسپتال کے دورے کے دوران عمران خان نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کے مسائل سنے — فوٹو: ڈان نیوز
ہسپتال کے دورے کے دوران عمران خان نے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کے مسائل سنے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے سرگودھا میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) ہسپتال کا اچانک دورہ کیا جس کے باعث انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں۔

سرگودھا ڈی ایچ کیو ہسپتال میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ کے دوران شہریوں نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔

مریضوں اور ان کے لواحقین کی جانب سے وزیراعظم کو ہسپتال کے ڈاکٹروں اور عملے کے رویے کے خلاف شکایات کی گئیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر یاسمین راشد کو پنجاب کی وزارتِ صحت دیے جانے کا امکان

عمران خان نے شکایات سننے کے فوری بعد موبائل فون کے ذریعے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے رابطہ کیا اور ان سے ناقص انتظامات اور ہسپتال کی صورتحال پر بات چیت کی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سربراہ عمران خان اور دیگر رہنماؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا تھا کہ مسلم لیگ کی حکومت پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

6 جنوری 2019 کو اس وقت کے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کیس میں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا اور اس کیس میں پنجاب حکومت کی نااہلی کو تحریری حکم کا حصہ بنا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے تھے کہ حکومت نے 22 ارب روپے لگا دیے اور یہ ہسپتال نجی لوگوں کے ہاتھ میں چلا گیا اس کو واپس آنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: 'سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تھیں، آپ نے شدید مایوس کیا'

عمران خان نے شکایات سننے کے بعد صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے رابطہ کیا — فوٹو: سیف خان
عمران خان نے شکایات سننے کے بعد صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے رابطہ کیا — فوٹو: سیف خان

چیف جسٹس نے وزیرصحت پنجاب سے استفسار کیا تھا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا جس پر ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا تھا کہ قانون سازی کے لیے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوا دیا گیا ہے۔

وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے جواب پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ گزشتہ سماعت پر بهی آپ کی جانب سے یہی کہا گیا تها، آپ نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے، یہ بتائیں کہ جگر کی پیوندکاری کے آپریشن کا کیا بنا تو انہوں نے کہا کہ چیف صاحب آپ فکر نہ کریں ہم اس پر بهی کام کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ یہ فکر آپ کو کرنی ہے بی بی! لیکن آپ کچھ نہیں کر رہی ہیں، ہم یہ معاملہ ختم کر دیتے ہیں کیونکہ پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں