محققین کے مطابق جو والدین اپنے بچوں کے ساتھ باقاعدگی کے ساتھ مطالعہ کرتے ہیں انہیں بچوں کی پرورش و تربیت میں زیادہ سختی برتنی نہیں پڑتی اور ان کے بچوں میں کافی تحمل مزاجی پائی جاتی ہے اور توجہی کے مسائل کا سامنا بھی نہیں ہوتا۔

جنرل آف ڈیولپمنٹ اینڈ بیہورل پیڈیاٹرکس میں شائع ہونے والی تحقیق میں والدین اور بچوں کے ایک ساتھ بیٹھ کر مطالعے کی عادت سے حاصل ہونے والے اضافی فائدوں کی نشاندہی کی گئی ہے، والدین اور بچہ جب ایک ساتھ بیٹھ کر مطالعہ کرتے ہیں تو ان کا تعلق مزید پختہ ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق، ’بچے کے ساتھ مطالعے کو روزانہ کا معمول بنا لینے سے آپ کے بچے کو تعلیمی فوائد کے ساتھ ساتھ جذباتی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں جو اسے اسکول اور اس سے آگے کی زندگی میں کامیابی میں مدد فراہم کرسکتے ہیں۔‘

تحقیقی ٹیم نے امریکا کے 20 بڑے شہروں سے تعلق رکھنے والے 2 ہزار سے زائد ماں اور بچے پر مشتمل جوڑوں کا جائزہ لیا، خواتین سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے ایک سے 3 برس کے بچے کے ساتھ مطالعے کا کس قدر رجحان رکھتی ہیں۔

دو برس بعد ان ماؤں کا دوبارہ انٹرویو کیا گیا اور پوچھا گیا کہ انہوں نے نظم و ضبط کی تربیت کے دوران کس حد تک جسمانی اور/یا نفسیاتی طور پر جارحانہ رویہ اپنایا ساتھ ہی ساتھ ان کے بچوں کے رویوں کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔

اس تحقیق میں ایک سال کی عمر کے بچے کے ساتھ مطالعہ کرنے کے زیادہ رجحان کا تعلق بچے کی 3 سال کی عمر میں ہونے والی پرورش و تربیت میں کم سخت مزاجی سے پایا گیا۔ جبکہ 3 برس کی عمر کے بچے کے ساتھ مل کر مطالعے کرنے کے زیادہ رجحان کا تعلق بچے کی 5 سال کی عمر میں ہونے والی پرورش و تربیت میں کم سخت مزاجی سے پایا گیا۔

وہ مائیں جو اپنے بچوں کے ساتھ مل کر مطالعے کا زیادہ رجحان رکھتی ہیں، ان کی جانب سے بھی بچوں میں مشتعل رویوں کی بہت ہی کم شکایات سننے کو ملیں، جو کہ جزوی طور پر والدین کی جانب سے بچوں کی سخت مزاج پرورش و تربیت میں کمی کا باعث واضح کردیتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں