بجٹ 20-2019: سگریٹ اور مشروبات پر ہیلتھ ٹیکس لگانے کی منظوری

اپ ڈیٹ 10 جون 2019
ترجمان کے مطابق ہیلتھ ٹیکس سے 50 ارب روپے تک رقم حاصل ہوگی — فائل فوٹو/ اے پی
ترجمان کے مطابق ہیلتھ ٹیکس سے 50 ارب روپے تک رقم حاصل ہوگی — فائل فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ اور کاربونیٹڈ ڈرنکس (مشروبات) پر ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق سگریٹ کے فی پیکٹ پر 10 روپے جبکہ کاربونیٹڈ ڈرنکس (مشروبات) کی 250 ملی لیٹر کی بوتل پر ایک روپے ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

دستاویزات کے مطابق ہیلتھ ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم صحت کے شعبے کی ترقی پر خرچ کی جائے گی جبکہ بجٹ میں سگریٹ کی غیرقانونی تجارت کے خلاف اقدامات کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

مزید پڑھیں: 'گناہ ٹیکس' آخر ہے کیا؟

مزید بتایا گیا ہے کہ سگریٹ اور دیگر مصنوعات کی غیر قانونی پیداوار اور تجارت کی مانیٹرنگ بھی کی جائے گی اور اس سلسلے میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز مجوزہ اقدامات کا مسودہ پیش کرے گی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں سالانہ 143 ارب 21 کروڑ روپے کی تمباکو نوشی کی جاتی ہے جبکہ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزارافراد تمباکو نوشی کے باعث ہلاک ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان میں ایک کروڑ 56 لاکھ افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں۔

وزیراعظم کے ترجمان کی تصدیق

علاوہ ازیں وزیراعظم کے ترجمان برائے انسداد تمباکو نوشی بابر بن عطا نے ڈان نیوز کو تصدیق کی کہ حکومت کی جانب سے ہیلتھ ٹیکس کی منظور دے دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 روپے والے سگریٹ کے پیکٹ پر 10 روپے اور مشروبات پر بھی ہیلتھ ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: سگریٹ اور مشروبات پر 'گناہ ٹیکس' عائد

انہوں نے کہا کہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں ہیلتھ ٹیکس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا اور اس سے حاصل ہونے والی رقم صحت کارڈ کے ذریعے غریبوں پر خرچ کی جائے گی۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے ٹیکس لگائے جارہے ہیں، جس سے 40 سے 50 ارب روپے کے وسائل حاصل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس قدر جرأت مندانہ فیصلہ کیا گیا اور دعویٰ کیا کہ موت کے سودا گروں کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

اس سے قبل جنوری میں قومی اسمبلی میں پیش ہونے والے ترمیمی منی فنانس بل میں سگریٹ اور مشروبات پر گناہ ٹیکس کا ذکر نہ ہونے پر شعبہ صحت کے حکام نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: فنانس بل میں گناہ ٹیکس کا ذکر نہ ہونے پر شعبہ صحت کے حکام مایوس

یاد رہے کہ 05 دسمبر 2018 کو وفاقی وزیر برائے صحت عامر محمود کیانی نے اعلان کیا تھا کہ سگریٹ اور چینی سے بنے مشروبات پر جلد ’گناہ ٹیکس‘ نافذ کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہیلتھ سروس اکیڈمی میں صحت عامہ کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم کو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 5 فیصد کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صحت بجٹ میں اضافے کے لیے متعدد ذرائع استعمال کیے جائیں گے، جس میں سے ایک تمباکو سے بنی چیزوں اور میٹھے مشروبات پر ’سِن ٹیکس‘ عائد کرنا بھی ہے جس سے حاصل ہونے والی آمدنی صحت کے بجٹ میں استعمال کی جائے گی۔

تبصرے (1) بند ہیں

asif sahoo Jun 09, 2019 05:25pm
In Pakistan there is lot of cigarette companies have not give any tax to government they sale their brands in market 20rs but no one take action against them National tobacco is one of the largest company