‘مسئلہ بجٹ میں ووٹ دینا نہیں بلکہ بلوچستان کی حالت زار ہے‘

اپ ڈیٹ 14 جون 2019
اپوزیشن سے چند دن بعد دوبارہ ملاقات ہوسکتی ہے، اخترمینگل—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اپوزیشن سے چند دن بعد دوبارہ ملاقات ہوسکتی ہے، اخترمینگل—فائل فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی ایم) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اپوزیشن کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے سامنے کچھ نکات رکھے ہیں جو دیگر اپوزیشن جماعتوں کے سامنے بھی رکھے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات میں بہت سیر حاصل بحث ہوئی تاہم جب تک جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے تب تک مسائل حل نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن سے چند دن بعد دوبارہ ملاقات ہوسکتی ہے۔

مزیدپڑھیں: بلوچستان نے شدید مالی خسارے پر وفاق سے مدد مانگ لی

سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہمارے مطالبات ڈھکے چھپے نہیں ہیں جو مجموعی طور بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے ہیں۔

انہوں نے شکوہ کیا کہ ہم نے 6 نکات حکومت کے سامنے رکھے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں حکومتی وفد سے ملاقات میں حکومتی وفد کے ساتھ دوٹوک الفاظ میں اپنا موقف بیان کیا اور اپوزیشن سے ملاقات میں بھی وہی رویہ اختیار کیا۔

بجٹ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ بجٹ میں ووٹ دینا نہیں بلکہ بلوچستان کی حالت زار ہے۔

اختر مینگل کو ہم خیال بنانے کے لیے پی پی پی کی کوششیں

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ناراض اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی ایم) کو ہم خیال بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کی جانب سے پیش کردہ اپنے پہلے بجٹ کی منظوری کے لیے بلوچستان کی سیاسی جماعت کی حمایت کلیدی کردار ادا کرے گی اور اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی بی این پی ایم کے ناراض رہنماؤں کو منانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کچھ نہیں کررہی، سردار اختر مینگل

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق پی پی پی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نیئربخاری، فرحت اللہ بابر، راجا پرویز اشرف اور سید خورشید احمد شاہ پر مشتمل چار رکنی کمیٹی بی این پی مینگل سے مذاکرات کریں گے۔

فرحت اللہ بابر نے ڈان کو بتایا کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو بجٹ منظوری کے عمل میں ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کمیٹی تشکیل دی۔

واضح رہے کہ بی این پی مینگل پارٹی حکومتی بینچ کا حصہ ہے لیکن انہیں حکومت کی متعدد پالیسیوں پر تحفظات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بی این پی مینگل اپوزیشن جماعتوں کی کمزور معاشی پالیسیوں اور سیاسی حریفوں کو نشانہ بنانے سے متعلق حکمت عملی میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے‘۔

مزیدپڑھیں: بلوچستان کی ترقی کیلئے اختر مینگل کی بلوچ عوام سے متحد ہونے کی اپیل

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل گزشتہ کئی ماہ سے شکوہ کررہی ہے کہ انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے اور ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جارہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ’بی این پی کی جانب سے اشارہ ملا ہے کہ حکومت طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد نہیں کرتی تو وہ بجٹ کی منظوری کے حق میں ووٹ نہیں دے گی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سربراہی وزیر دفاع پرویز خٹک کررہے ہیں اور کمیٹی بی این پی مینگل کے چیف سردار اختر مینگل سے ایک ملاقات بھی کر چکے ہیں۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ سردار اختر مینگل سے کمیٹی اراکین کی ملاقات انتہائی سازگار رہی اور وفاقی بجٹ کی منظور سے متعلق کوئی بات زیر بحث نہیں آئی۔

انہوں نے بی این پی مینگل کی جانب سے وفاقی بجٹ کی منظوری میں رخنہ ڈالنے سے متعلق قیاس کو مسترد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کی ماہانہ رپورٹ جمع، ستمبر میں 74 کیسز درج ہوئے

واضح رہے کہ بی این پی مینگل پارٹی کی جانب سے 6 نکات پیش کیے گئے تھے جن میں لا پتہ افراد کی بازیابی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد، وفاقی حکومت میں بلوچستان کے لیے 6 فیصد کوٹے پر عملدرآمد، افغان مہاجرین کی واپسی اور صوبے میں پانی کے مسائل کو دور کرنے کے لیے ڈیمز کی تعمیرات شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں