امریکا کا بھارت پر مذہب اور نفرت آمیز تشدد روکنے کیلئے دباؤ

اپ ڈیٹ 15 جون 2019
بی جے پی رہنما بھی بعض اوقات نفرت پر مبنی ان جرائم کا دفاع کرتے ہوئے پائے گئے — فائل فوٹو/اے ایف پی
بی جے پی رہنما بھی بعض اوقات نفرت پر مبنی ان جرائم کا دفاع کرتے ہوئے پائے گئے — فائل فوٹو/اے ایف پی

واشنگٹن: اعلیٰ امریکی عہدیدار برائے جنوبی ایشیا نے بھارت میں نو منتخب مودی انتظامیہ پر زور دیا ہے فوری طور پر مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کی مذمت کر کے انتہا پسندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی ذیلی کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی قائم مقام سیکریٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز نے بتایا کہ بھارت کو اس بات پر بھی راضی کرنے کی کوشش کی کہ روس سے ایس-400 دفاعی میزائیل نظام نہ خریدا جائے۔

اجلاس میں امریکا اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ ہماری بات چیت میں ہم نے ایک جامع معاشرے کو محفوظ بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ملک میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے مسئلے پر بھی بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کی کامیابی، بھارت کو ’ہندو ریاست‘ کی شناخت دینے کا مشن مکمل؟

بھارتی آئین میں مذہبی آزادی کے تحفظ کا ذکر کرتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ’ہم مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تشدد اور اس میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے بھارت کے جمہوری طریقے سے منتخب رہنماؤں اور اداروں کی جانب دیکھ رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات بھارت کی سلامتی اور اقتصادی مفادات کو مضبوط کریں گے بلکہ ہمارے باہمی تعلقات کو بھی بہتر بنائیں گے۔

ایلس ویلز کے اس بیان کا ذکر کرتے ہوئے امریکی میڈیا نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بھارتی وزیراعظم کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی قوم پرستی، مذہب اور فلاح و بہبود کی پالیسیوں کے لیے بھارتی کی ہندو اکثریت سے اپیل کر کے انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: ’مودی کو دوبارہ اقتدار ملا تو مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہوں گے‘

امریکی میڈیا کا یہ بھی کہنا تھا کہ بی جے پی نے مسلمانوں کیا آبادی میں ہونے والے بم دھماکے، جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے، کی ملزمہ اور ہندو مذہبی شخصیت کا روپ دھارے ہوئے خاتون کو امیدوار نامزد کیا اور اس اقدام کا دفاع بھی کیا۔

خیال رہے کہ فروری میں امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ میں ہندو انتہا پسندوں کے گروہوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملے کے حوالے سے متعدد واقعات کی نشاندہی کی گئی تھی، جن کا دفاع بعض اوقات بی جے پی کے رہنما بھی کرتے ہوئے پائے گئے۔

دوسری جانب فروری میں جاری ہونے والی مختلف ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کے جائزے پر مبنی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بھی بھارت میں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کو اجاگر کیا گیا تھا، اس میں کہا گیا تھا ’مسلمان اور نچلی ذات کے طبقے سب سے کمزور ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: جنونی ہندوؤں کا مسلمان بزرگ پر تشدد، زبردستی سور کا گوشت کھلا دیا

امریکی رپورٹ میں ایمنسٹی اسکیم کا حوالہ دیا گیا تھا جس کے مطابق بھارت میں جنوری سے جون 2018 کے عرصے کے دوران نفرت پر مبنی جرائم کے 98 واقعات رپورٹ کیے گئے اسی طرح جولائی تک 27 ہزار افراد مشتعل افراد کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی کئی ہلاکتیں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں کی وجہ سے ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں