سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف نیب تحقیقات اگلے مرحلے میں داخل

18 جون 2019
ایل این جی کیس میں سابق وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات جاری ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایل این جی کیس میں سابق وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات جاری ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کے خلاف اربوں روپے کے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کیس کو انکوائری سے تحقیقات کے اگلے مرحلے میں ڈال دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا فیصلہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس (ای بی ایم) میں لیا گیا، جس کی صدارت چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کی۔

مزید پڑھیں: نیب کا شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

نیب طریقہ کار کے مطابق پہلے شکایت درج ہوتی ہے، جس کے بعد اس کی تصدیق کی جاتی ہے اور اگر شکایت کے تصدیقی عمل کے دوران کرپشن کا معلوم چلتا ہے تو ایک انکوائری کی جاتی ہے جبکہ اس کے بعد ریفرنس دائر کرنے سے قبل تحقیقات (انویسٹی گیش) کی جاتی ہے۔

اجلاس کے بعد جاری نیب اعلامیے میں کہا گیا کہ ’اجلاس میں 6 انویسٹی گیشن کی منظوری دی گئی، جس میں وزارت خارجہ اور داخلہ کے افسران، سابق وزیر اعظم، سابق وزیر برائے پیٹرولیم اور قومی وسائل، متعلقہ سیکریٹری، سوئی سدرن گیس کمپنی، انٹراسٹیٹ گیس سسٹم، الینجی ٹرمنل پاکستان لمیٹڈ اور دیگر انتظامیہ کے خلاف تحقیقات شامل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی سرفہرست ٹیکس دہندگان میں شامل،

واضح رہے کہ مارچ میں سابق وزیر اعظم ایل این جی کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کے بعد احتساب کے ادارے نے ان پر سفری پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔

قبل ازیں 2 جنوری کو ای بی ایم نے اس وقت شاہد خاقان عباسی کے خلاف 2 انکوائریز کی منظوری دی تھی، جب وہ سابق وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل تھے، ان انکوائریز میں سے ایک ایل این جی کی درآمدات میں بے ضابطگیوں میں ان کی مبینہ شمولیت جبکہ دوسری نعیم الدین خان کو بینک آف پنجاب کا صدر مقرر کرنے سے متعلق تھی۔

تاہم شاہد خاقان عباسی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے ایل این کی درآمد کے لیے دیے گئے ٹھیکے میں کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور وہ ہر فورم پر اپنی بے گناہی ثابت کرسکتے ہیں۔

نہ صرف شاہد خاقان عباسی بلکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمنل کا ٹھیکا دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔

علاوہ ازیں نیب نے مختلف لوگوں کے خلاف 3 کرپشن ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری بھی دی، جس میں پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران پر قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے من پسند 454 افراد کی بھرتیوں اور انہیں اسکالر شپ دینے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

اسی طرح این ٹی ڈی سی کے چیف ایگزیکٹو افسر طارق عظیم اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹرسٹ سرمایہ کاری بینک میں غیر قانونی طور پر 20 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی، جس سے قومی خزانے کو 16 کروڑ 58 لاکھ 60 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

نیب اجلاس میں اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو افسر جاوید پرویز اور دیگر کے خلاف ٹرسٹ سرمایہ کاری بینک میں 12 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے پر ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں